حضرت کنفیوشس علیہ السلام کی ’’کتاب الحوار‘‘

کنفیوشس ازم کے بانی حضرت کنفیوشس علیہ السلام کا چینی نام چھیو (Qiu) تھا۔ آپؑ چین کے قدیمی ملک لوکوؤ (Luguo) کے رہنے والے تھے۔ آپؑ کا زمانہ 551 تا 479 قبل مسیح ہے۔ آپؑ کے والد بچپن میں ہی فوت ہوگئے تھے اور آپؑ کی عمر کا بیشتر حصہ غربت میں گزرا لیکن آپؑ نے حصول علم کی خاطر بہت محنت کی اور پھر ایک عظیم مفکر کی حیثیت سے پہچانے جانے لگے۔ کچھ عرصہ سرکاری ملازمت بھی کی۔ پھر ہجرت کرکے دیگر قریبی ممالک میں مقیم رہے اور 68 سال کی عمر میں واپس لَوٹے۔ آپؑ نے پرانے زمانہ کی چھ کتب کو از سر نو مرتب کیا جن میں سے پانچ کتب اب بھی موجود ہیں اور چین کے ادب میں خاص مقام رکھتی ہیں۔ آپؑ نے تعلیم کو عام کرنے کیلئے بہت محنت کی اور ذاتی سکول بھی کھولا۔ آپکے شاگردوں کی تعداد تین ہزار بیان کی جاتی ہے جن میں سے 72 مشہور ہوئے۔
حضرت کنفیوشسؑ نے خود تو باقاعدہ کوئی کتاب نہیں لکھی تاہم آپؑ کے اقوال و حالات پر مشتمل ایک کتاب آپؑ کے شاگردوں نے مرتب کی تھی جس کا نام لُن یُو (Lun Yu) یعنی کتاب الحوار ہے جو چین کی چار مقدس قدیمی کتب سے ایک ہے۔ اس کے 20؍ابواب میں پانچ سو آیات اور بارہ ہزار سے زیادہ الفاظ ہیں۔ کنفیوشس ازم کا مرکزی نکتہ بنی نوع انسان سے ہمدردی اور رحم ہے۔ اسی طرح عمل صالح اور حسن خلق پر بھی زور دیا گیا ہے۔ اپنے شاگردوں کو آپؑ نصیحت کرتے ہوئے کہتے ہیں: ’’علم حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ اس کی دہرائی بہت ضروری ہے۔ پہلا سبق یاد کرو، پھر نیا سبق سیکھو۔ پڑھائی میں سنجیدہ رہو۔ سوچنے اور غور کرنے کی عادت ڈالو۔ کسی چیز کا علم ہو تو بیان کرو ورنہ کہہ دو کہ میں نہیں جانتا‘‘۔
یہ مختصر معلوماتی مضمون روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 3؍فروری 1999ء میں مکرم نصیر احمد بدر صاحب کے قلم سے شامل اشاعت ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں