حضرت چھوٹی آپا کی شفقتیں

ماہنامہ مصباح ربوہ کی خصوصی اشاعت بیاد حضرت سیدہ چھوٹی آپا میں مکرمہ بشریٰ نعیم صاحبہ بیان کرتی ہیں کہ مَیں حضرت چھوٹی آپا کے پاس حضرت خلیفۃالمسیح الثانیؓ کے دَور میں آئی تھی۔ آپ نے مجھے پہلی کلاس میں داخل کروایا، قاعدہ اور قرآن مجید خود پڑھایا۔ میٹرک کے بعد پوچھا: اب کیا ارادہ ہے؟۔ مَیں خاموش ہوگئی کیونکہ مَیں تو سوچ بھی نہیں سکتی تھی کہ کبھی مَیں بھی کالج میں پڑھوں گی۔ فرمانے لگیں: میری طرف سے تم چاہے ایم۔اے کرو، یہ تمہاری اپنی ہمّت ہے۔
فروری 1981ء میں میری شادی ہوئی۔ مَیں جتنا عرصہ آپ کے پاس رہی، اگر کوئی غلطی ہوجاتی تو آپ نرمی سے اصلاح کرتیں۔ صرف ایک حکم تھا کہ سکول سے سیدھے گھر آنا ہے۔ آپ کے کام کروانے کا اپنا ہی انداز تھا۔ کبھی حکم نہیں دیا بلکہ یوں کہتی تھیں کہ فارغ ہوکر میرے کپڑے استری کردینا۔ اگر نماز کا وقت ہوتا تو کہتیں نماز پڑھ کر میرا فلاں کام کردینا۔
جب میری امی کا فیصل آباد میں آپریشن تھا تو آپ نے وہاں کی صدر لجنہ سے بات کی۔ چنانچہ ہمارے سارے رشتہ داروں کو کھانا اور چائے بروقت ملتی رہی۔ جس دن آپریشن ہونا تھا، اُس دن خود ہسپتال تشریف لائیں اور ہم دونوں بہنوں کو اپنے ساتھ لگاکر بہت پیار کیا اور تسلّی دی۔ ہمیشہ مجھ سے حقیقی ماں جیسا سلوک کیا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں