حضرت چودھری محمد ظفراللہ خان صاحبؓ

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 9؍جون 2012ء میں مکرم ملک منور احمد جاوید صاحب کا ایک مضمون شائع ہوا ہے جس میں حضرت چودھری سر محمد ظفراللہ خان صاحبؓ کے چند اخلاقِ حسنہ پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
٭ جب بھی آپ نماز کے لئے دارالذکر لاہور میں تشریف لاتے تو پہلی صف میں بائیں جانب رکھی ہوئی کُرسی پر قبلہ رُخ ہوکر بیٹھ جاتے اور کبھی بھی دائیں بائیں یا پیچھے نہیں دیکھتے تھے، نہ کسی سے بات کرتے اور صرف ذکرِالٰہی میں مصروف رہتے اور اسی حالت میں مکمل فراغت کے بعد اُٹھتے اور گھر تشریف لے جاتے۔ نماز جمعہ کے لئے بڑی باقاعدگی سے دارالذکر میں تشریف لاتے اور صحت کی کمزوری کی صورت میں محترم امیر صاحب کے ذریعہ اپنی کوٹھی پر ہی نماز جمعہ کا انتظام کروالیتے لیکن کبھی نماز جمعہ کا ناغہ نہیں ہونے دیا۔
٭ 1960ء میں مکرم میاں عطاء اللہ صاحب امیرجماعت راولپنڈی نے بتایا کہ ایک روز وہ ایک جماعتی وفد کے ہمراہ حضرت چودھری صاحبؓ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو وفد کے ایک رُکن نے کہا کہ آج صبح تین چار بجے بارش ہوئی تھی۔ حضرت چودھری صاحبؓ نے فرمایا کہ بارش ٹھیک تین بج کر 35 منٹ پر شروع ہوئی تھی اور چونکہ موسم کی پہلی بارش تھی اس لئے مَیں نے باہر نکل کر اپنی زبان پر چند قطرے لئے کیونکہ حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی یہی سنّت تھی۔
٭ جب خاکسار لاہور کا قائد تھا تو ایک دن آپؓ نے فرمایا کہ میری کوٹھی پر نماز کے بعد نوجوانوں کی ایک کلاس کا انتظام کریں جس میں مَیں سادہ نماز صحیح تلفّظ کے ساتھ اُن کو یاد کروانا چاہتا ہوں۔ اس بات پر مجھے حیرانی ہوئی کہ نماز تو سب کو آتی ہوگی، آپؓ نے کوئی کلاس لینی ہی ہے تو کوئی علمی بات بیان کریں۔ لیکن جب کلاس شروع ہوئی تو پہلے ہی روز احساس ہوگیا کہ ہم سب نوجوانوں کی نماز سادہ کے تلفّظ میں بھی کئی غلطیاں تھیں۔
٭ 1974ء کے آخر میں حضرت چودھری صاحبؓ لاہور تشریف لائے اور چند ماہ اپنی کوٹھی میں قیام کیا۔ انہی ایام میں عید پر ایک بڑی سرکاری شخصیت کا عیدکارڈ آپ کو موصول ہوا۔ آپ نے اس مفہوم کے پیغام کے ساتھ وہ عیدکارڈ واپس بھجوادیا کہ اس وقت میری کوئی سرکاری حیثیت نہیں ہے۔ آپ نے مجھے اپنے ذاتی تعلق کی بِنا پر عیدکارڈ بھجوایا ہے۔ جزاکم اللہ احسن الجزاء۔ مگر ذاتی حیثیت سے سرکاری ٹکٹ (Service Stamp) تو استعمال نہیں کیا جاسکتا۔ کیا ہی اچھا ہوتا اگر آپ پرائیویٹ سٹمپ لگاکر عیدکارڈ مجھے بھجواتے۔
٭ ایک روز خاکسار نے آپؓ سے عرض کیا کہ خدام کے اجلاس سے خطاب فرمائیں جو صبح 9 بجے شروع ہوگا۔ آپؓ نے فرمایا کہ آپ کو پتہ ہے 9 کتنے بجے بجتے ہیں؟ عرض کیا کہ 9 تو 9 بجے ہی بجتے ہیں۔ فرمایا: نہیں ، 9بجتے ہیں 8 بجکر 59 منٹ اور 60 سیکنڈ پر۔ پھر مسکراکر تشریف لے گئے اور عین وقت پر اجلاس کے لئے تشریف لے آئے۔
٭ 1953ء میں ایک مرتبہ حضرت چودھری صاحبؓ قائمقام وزیراعظم کے طور پر لاہور تشریف لائے اور اپنی کوٹھی میں قیام فرمایا۔ جمعرات کی رات مجھے صدر جماعت کا پیغام ملا کہ کل خطبہ جمعہ حضرت چودھری صاحبؓ اپنی کوٹھی پر دیں گے اس لئے صبح کرایہ پر دریاں لے جاکر وہاں بچھوادوں۔ چنانچہ مَیں جمعہ کی صبح ساڑھے گیارہ بجے اپنے سائیکل پر چند دریاں لے کر کوٹھی پر پہنچا۔ گارڈ انچارج نے آنے کی وجہ پوچھی۔ مَیں نے بتایا تو وہ کہنے لگے کہ چودھری صاحب تو ڈاکٹر کے پاس گئے ہیں اور شاید دیر سے آئیں۔ چنانچہ مَیں ایک طرف کھڑا ہوگیا۔
نصف گھنٹہ گزرا تو آپؓ تشریف لے آئے۔ ایک نظر مجھ پر ڈالی اور اندر چلے گئے۔ پھر پیدل گیٹ پر تشریف لائے اور مجھ سے پوچھا کہ جمعہ کے لئے دریاں لائے ہو؟ عرض کیا: جی ہاں۔ فرمایا: اندر آجاؤ۔ پھر مجھے ایک ہال کمرہ میں لے گئے اور یہ ہدایت فرماکر اندر تشریف لے گئے کہ یہاں دریاں بچھادو۔ خاکسار دریاں بچھانے لگا۔ آپ دوبارہ کمرہ میں تشریف لائے اور فرمایا: آئیں مَیں آپ کے ساتھ مل کر دریاں بچھوادوں۔ عرض کیا کہ رہنے دیں، مَیں خود ہی یہ کام کرلوں گا۔ فرمایا: نہیں آپ اکیلے ہیں، مَیں آپ کے ساتھ مل کر یہ بوجھ اٹھاتا ہوں۔ پھر سارے کمرے میں خاکسار کے ساتھ دریاں بچھوانے میں پوری طرح معاونت فرمائی اور بعدازاں اندر تشریف لے گئے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں