حضرت چودھری عبدالسلام خان صاحبؓ

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 26نومبر 2009ء میں مکرمہ ف جہاں صاحبہ نے اپنے والدین اور اپنے خاندان کا مختصر تعارف پیش کیا ہے۔
محترم چودھری عبدالسلام خان صاحب کی پیدائش پشاور میں ہوئی جہاں آپ کے والد ملازم تھے۔ پرائمری کرنے کے بعد آپ نے لاہور کے ہائی سکول میں داخلہ لیا۔ میٹرک میں تعلیم کے دوران ہی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی زیارت کی جب حضورؑ لاہور تشریف لائے ہوئے تھے۔ کچھ مطالعہ بھی کیا ہوا تھا چنانچہ کچھ عرصہ بعد (غالباً 1903ء میں) آپ قادیان گئے اور احمدیت قبول کرلی۔ آپ کے والد کٹّر اہل حدیث تھے۔ اُنہیں آپ کے قبول احمدیت کا علم ہوا تو انہوں نے خرچ بند کرنے کی دھمکی دی۔ چنانچہ آپؓ تعلیم چھوڑ کر قادیان چلے آئے اور یہاں قرآن و حدیث اور دینی علم حاصل کیا نیز طب کی تعلیم بھی حضرت مولوی نورالدین صاحبؓ سے حاصل کرتے رہے۔
کچھ عرصہ بعد آپ اپنے گاؤں چلے گئے اور تبلیغ شروع کردی جس کے نتیجہ میں آپ کا سارا خاندان اور کئی دوسرے عزیز بھی احمدی ہوگئے۔ پھر آپ نے محسوس کیا کہ گاؤں میں مسلمانوں کا کوئی سکول نہیں ہے تو وہاں ایک سکول کھول لیا اور مسلمان لڑکیوں کو بھی تعلیم کی طرف توجہ دلانے لگے۔ اپنی زمین میں ایک وسیع عمارت لڑکوں کے سکول کے لئے بنوائی۔ غریب طلباء سے فیس نہ لیتے بلکہ کتب بھی مفت مہیا کرتے۔ آپؓ نے ایک دواخانہ بھی بنوایا جہاں مفت دوا دی جاتی۔
آپؓ کا معمول تھا کہ فجر کی نماز کے بعد قریبی دیہات میں جاکر تبلیغ کرتے، نمازوں کی طرف اور علم حاصل کرنے کی طرف توجہ دلاتے۔ واپس آکر دواخانہ میں مریض دیکھتے۔
پھر آپؓ نے ایک نائٹ سکول بھی کھول لیا جس میں دن کو مصروف رہنے والے کاشتکار آکر پڑھتے۔ کئی لڑکوں کو پڑھاکر آپؓ نے مڈل کا امتحان دلوایا اور پھر پٹواری بننے میں مدد کی۔ کئی فوج میں بھرتی کروائے۔
آپؓ بہت مہمان نواز تھے۔ اکثر دوسروں کو تحائف دیتے اور انعامات دیتے تاکہ لوگ تعلیم اور نماز پڑھنے میں دلچسپی لینے لگ جائیں۔
آپؓ نے صرف 48 سال کی عمر میں وفات پائی اور بہشتی مقبرہ قادیان میں تدفین ہوئی۔ آپؓ کے دو بیٹے محترم چودھری عبدالرحیم صاحب کاٹھ گڑھی اور محترم چودھری عبدالرحمن صاحب کاٹھ گڑھی اُس وقت قادیان میں زیر تعلیم تھے چنانچہ مجھے بھی پھر قادیان جاکر اُن کے پاس رہنے اور پڑھنے کا موقع مل گیا۔ ہمارے تین بھائی اَور بھی تھے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں