حضرت چودھری امام الدین صاحبؓ

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 11جنوری 2012ء میں حضرت چودھری امام الدین صاحبؓ کے مختصر حالات زندگی شامل اشاعت ہیں جو ضلع گجرات کے دو گاؤں جسوکیؔ اور سدوکیؔ پر مشتمل جماعت کے پہلے احمدی تھے۔ آپؓ 1889ء میں پیدا ہوئے اور تقریباً 14سال کی عمر میں بیعت کی۔ آپؓ حضرت میاں حسن محمد صاحبؓ قوم جٹ سندھو کے بیٹے تھے۔ دونوں باپ بیٹے کا نام حضرت مسیح موعودؑ کے سفر جہلم کے دوران بیعت کنندگان میں 463 اور 465 نمبر پر اخبار ’’بدر‘‘ میں شامل ہے۔
حضرت چودھری امام الدین صاحبؓ بیان کرتے ہیں کہ مَیں ابتدائی زمانہ میں قادیان میں آیا تھا۔ میں نے حضرت اقدس سے تین سوال دریافت کئے۔ اُن میں ایک سوال اور اُس کاجواب تو میں بھول گیا مگر دو سوال اور اُن کے جوابات مجھے یاد ہیں۔ پہلا سوال پانی کے متعلق تھا۔ حضورؑ نے فرمایا کہ پانی کا جب تک مزہ اور رنگ، بُو نہ بدلے اُس وقت تک پانی پاک ہوتا ہے۔ دوسرا سوال تھا کہ دو آدمیوں کاجمعہ ہوسکتا ہے یا نہیں؟ اُس وقت مولوی محمد احسن صاحبؓ یا حضرت خلیفۃالمسیح اولؓ تشریف وہاں رکھتے تھے۔ حضرت اقدسؑ نے اُن سے دریافت فرمایا کہ یہ مسئلہ کس طرح ہے؟ انہوں نے اسے اختلافی مسئلہ بتایا۔ پھر آپؑ نے پوچھا کہ دو آدمیوں کی جماعت ہوسکتی ہے تو انہوں نے کہا کہ ہاں ہوسکتی ہے۔ اس پر آپؑ نے فرمایا پھر جمعہ بھی ہوسکتا ہے۔ ان دو امور سے حضور کی شان حَکم ظاہر ہوتی ہے۔
حضرت چودھری صاحبؓ نے 11؍جنوری 1971ء کو وفات پائی اور بوجہ موصی (وصیت نمبر 265) ہونے کے بہشتی مقبرہ ربوہ قطعہ صحابہ میں دفن ہوئے۔ آپ کی اہلیہ محترمہ فضل بی بی صاحبہ نے اپریل 1951ء میں بعمر 62سال وفات پائی اور گاؤں سدوکی میں دفن ہوئیں لیکن چونکہ موصیہ تھیں اس لئے یادگاری کتبہ بہشتی مقبرہ قادیان میں لگا ہوا ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں