حضرت میاں امام الدین صاحب سیکھوانی

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 8؍مئی 2009ء میں حضرت میاں امام الدین صاحبؓ آف سیکھواں ضلع گورداسپور (یکے از صحابہ 313) کا ذکرخیر شامل اشاعت ہے۔
حضرت میاں امام الدین صاحبؓ ابن محترم محمد صدیق صاحب وائیں کشمیری کے دو بھائی (حضرت میاں جمال الدین صاحبؓ اور حضرت میاں خیرالدین صاحبؓ) بھی صحابہ میں شامل تھے۔ تینوں بھائیوں نے 23 نومبر 1889ء کو بیعت کی۔ رجسٹر بیعت میں آپؓ کی بیعت 151 نمبر پر ہے۔ آپؓ کی اہلیہ محترمہ حسین بی بی صاحبہ بھی 313 صحابہ کی فہرست میں آپؓ کے ساتھ شامل ہیں۔
’’آسمانی فیصلہ‘‘ اور ’’آئینہ کمالات اسلام‘‘ میں جلسہ سالانہ 1891ء اور 1892ء میں شامل ہونے والے احباب میں آپؓ کا نام درج ہے۔ ’’تحفہ قیصریہ‘‘ میں ڈائمنڈ جوبلی جلسہ میں اور ’’کتاب البریہ‘‘ میں پُرامن جماعت کی فہرست میں بھی آپؓ کا نام درج ہے۔ گورداسپور میں مقدمہ کرم دین کے موقع پر حضرت اقدسؑ کی اقتداء میں نماز ظہر و عصر ادا کرنے والے احباب میں آپ کا ذکر ہے۔ ’’ضمیمہ انجام آتھم‘‘ میں آپؓ کا ذکر کم معاش والے اور مالی قربانی کرنے والوں میں شامل ہے۔ حضور علیہ السلام نے آپؓ کی مخلصانہ مالی قربانی اور خدمت کا تذکرہ کرتے ہوئے ضمیمہ ’’اشتہار الانصار‘‘ 14؍اکتوبر 1899ء میں فرمایا: ’’میاں جمال الدین کشمیری ساکن سیکھواں ضلع گورداسپور اور ان کے دو برادران حقیقی میاں
امام الدین اور میاں خیردین نے پچاس روپے دیئے‘‘۔
جولائی 1900ء میں ان بھائیوں اور ان کے والد محمد صدیق صاحب چاروں کی طرف سے ایک سو روپیہ منظور فرما کر فہرست برائے چندہ تعمیر منارۃالمسیح میں ان کے نام نمبر 84 پر درج فرمائے۔
جب گورداسپور میں مولوی کرم دین صاحب سکنہ بھیں (ضلع جہلم) کے مقدمہ کے سلسلہ میں عدالت میں پیشیاں پے درپے ہوتی رہیں اور یہ مقدمہ دو سال چلتا رہا۔ اس دوران حضرت میاں امام الدین صاحبؓ نے گورداسپور میں ایک مکان کرایہ پر لیا اور وہیں قیام کیا اور حضرت اقدس کی خدمت سرانجام دیتے رہے۔ حضرت بشیر احمدؓ اور ’’خالد احمدیت‘‘ حضرت مولانا جلال الدین شمسؓ آپؓ کے فرزند تھے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں