حضرت مولوی فضل دین صاحب وکیل

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 22؍دسمبر 1998ء میں حضرت شیخ محمد احمد صاحب مظہر کے قلم سے بعض بزرگانِ سلسلہ کا تذکرہ شامل اشاعت ہے جو پرانی اشاعتوں سے منقول ہے۔
حضرت مولوی صاحب اُن لوگوں میں سے تھے جو دنیا میں ہوتے ہیں لیکن دنیا کے نہیں ہوتے۔ 1925ء میں مسجد احمدیہ شاہجہانپور کے مقدمہ کی پیروی کیلئے مولوی صاحب اور مجھے (یعنی حضرت شیخ مظہر صاحب کو) مامور کیا گیا اور اس طرح مجھے اُن کی خداداد ذہانت، دقت نظر اور محنت کشی کا تجربہ ہوا۔ آپ مقدمہ کی تیاری بہت انہماک سے کرتے اور کسی پہلو کو تشنہ تکمیل نہ چھوڑتے۔ قانون دان ہونے کے علاوہ آپ ایک بہت بڑے عالم دین اور منطق و فقہ کے اسرار سے واقف تھے۔ مقدمات میں سلسلہ کے خلاف جو اعتراضات عموماً کئے جاتے ہیں، آپ نے ایک رسالہ ’’نعم الوکیل‘‘ ان کے جواب میں تالیف فرمایا۔ آپ نے بہائیت کا گہرا مطالعہ کیا اور تردید بہائیت میں ایک گرانقدر رسالہ لکھا۔
آپ کی طبیعت میں حد درجہ انکسار تھا۔ آپ نام و نمود سے کنارہ کشی اختیار کرنے والے بے نفس اور بے ریا خادم سلسلہ تھے۔ اپنی بات کو محبت اور انکسار سے منواتے۔اگر آپکے کسی رفیق کو آپکی رائے سے اختلاف ہوتا تو اپنی بات پر اصرار کرنے کی بجائے خندہ پیشانی اور انکسار سے دوسرے کی بات کو مال لیتے۔ آپ خاموش طبع اور متانت پسند تھے لیکن خشک مزاج نہ تھے۔ اپنے حلقہ میں زندہ دلی اور ظرافت بھی آپ سے ظاہر ہوتی اور خوب ہنستے اور ہنساتے تھے۔ 29؍مئی 1968ء کو 85؍سال کی عمر میں آپ نے وفات پائی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں