حضرت مولوی عبدالمغنی صاحبؓ

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 10؍جون 2009ء میں حضرت مولوی عبدالمغنی صاحب ؓ (یکے از 313) کا مختصر ذکرخیر شامل اشاعت ہے۔
حضرت مولوی برہان الدین جہلمی صاحبؓ سات بھائی تھے۔ ساتوں بڑے پایہ کے عالم تھے اور علیحدہ علیحدہ مساجد کے امام بھی تھے لیکن احمدیت صرف حضرت مولوی برہان الدین صاحبؓ کو نصیب ہوئی۔
حضرت مولوی عبدالمغنی صاحبؓ، حضرت مولوی برہان الدین جہلمی صاحبؓ کے بیٹے تھے۔ آپ کی بیعت 1896ء کی ہے۔ قادیان میں میٹرک کے بعد مولوی فاضل بھی کیا۔ آپؓ کے اساتذہ میں حضرت خلیفۃالمسیح الاولؓ اور حضرت مولوی غلام رسول صاحب راجیکیؓ شامل ہیں۔
اس وقت آپ کی عمر گیارہ بارہ سال تھی جب آپ کے والد حضرت مولوی برہان الدین صاحب چھ ماہ تک گھر نہ آئے (وہ تبلیغ کے لئے گاؤں گاؤں پھرا کرتے تھے) تو آپ کی والدہ آپ کو لے کر قادیان پہنچیں اور ساتھ گڑ کی میٹھی روٹیاں پکا کرلے گئیں۔ والدہ صاحبہ اور آپ نماز عصر کے وقت مسجد مبارک پہنچے۔ والدہ صاحبہ برقع اوڑھے باہر کھڑی رہیں اور مولوی صاحب اندر گئے تو حضرت مسیح موعودؑ چند صحابہ کے ساتھ مسجد میں تشریف فرما تھے۔ مغنی صاحب نے کہا میری والدہ گھر سے بہت کم نکلا کرتی ہیں اور اب ہم والد صاحب کو ڈھونڈتے آئے ہیں۔ حضور علیہ السلام نے فرمایا: آپ کی بغل میں کیا ہے؟ والدہ صاحبہ نے کہا: سفر کے لئے میٹھی روٹیاں ہیں۔ والدہ صاحبہ کی دعوت پر حضرت اقدسؑ نے مسکراتے ہوئے ٹکڑا توڑ کر منہ میں ڈالا اور ساتھ والوں کو بھی دیا۔ پھر رومال باندھ کر واپس دیا اور فرمایا والدہ کو گھر کے (حضرت اماں جان کے پاس) اندر لے جاؤ یہاں پر پردہ کا انتظام ہے۔ والد بھی مل جائیں گے۔
حضرت مولوی عبدالمغنی صاحبؓ فوج میں بھرتی ہو کر پنجاب رجمنٹ میں شامل ہوئے اور صوبیدار کے عہدے سے ریٹائر ہوئے۔ ملٹری کالج سرائے عالمگیر میں صوبیدار کوارٹر ماسٹر بھی رہے۔ ملایا اور پونا شہروں میں بھی قیام رہا۔ ریٹائر ہونے کے بعد باغ محلہ شہر جہلم میں تادم آخر رہائش رہی۔ (مشہدی پگڑی باندھتے تھے اور کبھی بھی بغیر پگڑی کے نماز ادا نہیں کرتے تھے)۔ ہر جمعہ باقاعدگی سے جہلم سائیکل پر نماز پڑھانے آتے تھے۔ جہلم کے امیر جماعت بھی رہے۔
آپؓ نے 10 جون 1966ء کو وفات پائی اور بہشتی مقبرہ ربوہ میں مدفون ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں