حضرت مولوی سیّد غلام محمد صاحب

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 28جولائی 2011ء میں حضرت مولوی سید غلام محمد صاحب مہاجر افغانستان کا مختصر ذکرخیر شامل اشاعت ہے۔ آپ حضرت صاحبزادہ سیّد عبداللطیف صاحب شہید کے شاگرد تھے اور آپ ہی کے سایۂ عاطفت میں پرورش پائی اور آپ ہی کے طفیل احمدیت قبول کی۔ حضرت شہید مرحوم کے سانحہ شہادت کے بعد احمدی ہونے کی وجہ سے آپ کو بھی بڑی تکالیف جھیلنا پڑیں۔ مدتوں گوشہ نشین رہے مگر دعوت الی اللہ جاری رکھی۔ کئی بار گرفتار ہوئے اور قید میں ڈالے گئے۔
ایک بار کابل کے اکثر احمدی پکڑے گئے اور انہیں درد ناک طریقے سے مارنے پیٹنے کے بعد جیل میںڈال دیا گیا ۔ کئی احمدی ان دکھوں کی تاب نہ لاکر جیل ہی میں شہید ہو گئے اور باقی جرمانہ کی بھاری رقوم ادا کرکے رہا ہوئے۔ ان دنوں میں حضرت مولوی صاحب کے خلاف بھی گرفتاری کے وارنٹ جاری ہوئے لیکن اتفاقاً آپ کہیں سفر پر تھے۔ گھر آنے پر حالات کا علم ہوا تو آپ انگریزی علاقہ میں آگئے۔ اس کے بعد جب امان اللہ کی حکومت نے احمدیوں کی آزادی کا فرمان جاری کیا تو آپ واپس تشریف لے گئے۔ مگر جب علماء نے دوبارہ مخالفت کی آگ بھڑکا کر بعض احمدیوں کو قید اور بعض کو شہید کرا دیا تو آپ اہل و عیال کے بغیر ہجرت کرکے قادیان تشریف لے آئے جہاں 28 جولائی 1932ء کو حضرت مولوی صاحب نے قریباً پچپن سال کی عمر میں وفات پائی اور بہشتی مقبرہ میں دفن ہوئے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں