حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور خدمت خلق

حضرت اقدسؑ کو اگر کسی کی بیماری کی خبر ملتی تو آپؑ علاج معالجہ اور تیمارداری میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہ کرتے۔ بعض دفعہ عورتیں بیمار بچوں کو لے کر چلی آتیں اور حضورؑ کئی کئی گھنٹے کھڑے ہوکر ہر ایک کو باری باری دوا بناکر دیئے جاتے اور آپؑ کی پیشانی پر کبھی شکن نہ آتی۔ ایک بار حضرت مولوی عبدالکریم صاحبؓ نے حضورؑ کی خدمت میں عرض کیا کہ یہ تو بہت زحمت کا کام ہے اور اس طرح بہت سا قیمتی وقت ضائع ہو جاتا ہے، اس پر حضورؑ نے جواباً فرمایا ’’یہ بھی تو ویسا ہی دینی کام ہے۔ یہ مسکین لوگ ہیں، یہاں کوئی ہسپتال نہیں، میں ان لوگوں کی خاطر ہر طرح کی انگریزی اور یونانی دوائیں منگواکر رکھا کرتا ہوں…مومن کو ان کاموں میں سست اور بے پرواہ نہ ہونا چاہئے‘‘۔
قادیان کا ایک یتیم بچہ سرپرستی نہ ہونے اور عدم تربیت کی وجہ سے وحشیانہ اطوار رکھتا تھا۔ ایک بار شوخی کی کسی حرکت سے اس کا سارا جسم گرم پانی گرنے سے جل گیا۔ حضورؑ کو اس کا ایسا صدمہ ہوا جیسا اپنے لخت جگر کے لئے ہوا تھا اور آپؑ نے اس کے علاج میں اپنے آرام اور روپیہ کی کوئی پرواہ نہ کی۔ اور فرمایا کرتے کہ اگر یہ اس صدمہ سے بچ گیا تو نیک ہوگا۔ چنانچہ بعد میں آپؑ کا یہ ارشاد بالکل صحیح ثابت ہوا۔ یتیم پروری اور تیمار داری کی یہ بہترین مثال ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں