حضرت ماسٹر عبدالعزیز صاحبؓ

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 20جون2007ء میں حضرت ماسٹر عبدالعزیز صاحبؓ آف نوشہرہ ککے زئیاں ضلع سیالکوٹ کا مختصر ذکرخیر شامل اشاعت ہے۔
حضرت ماسٹر عبدالعزیز صاحبؓ قریباً 1863ء میں پیدا ہوئے۔ آپؓ بیان کرتے ہیں کہ میٹرک کے بعد 1887ء میں مَیں فیروزپور چھاؤنی میں بطور انگریزی سکول ماسٹر ملازم ہوگیا۔ میرے اسسٹنٹ منشی خیرالدین صاحب، جو ریاست مالیرکوٹلہ کے ایک معزز جاگیردار خاندان سے تھے، مقرر ہوئے۔ انہیں فارسی زبان کا اچھا ملکہ تھا اور حضرت صاحب کی کتابوں کا بڑا شوق تھا۔ چنانچہ جو بھی کتاب وہ منگواتے مجھے ضرور مطالعہ کیلئے دے دیتے۔ میں اس کو بڑے غور اور ٹھنڈے دل سے پڑھتا اور جو بات میری عقل اور فہم سے بالا تر ہوتی میں اسے ہمیشہ بحوالہ خدا کرتا رہا اور کبھی دل میں نہ کسی قسم کا شک پیدا ہوا اور نہ ہی اعتراض، نکتہ چینی یا عیب جوئی کا خیال آیا۔
اکتوبر 1891ء میں مجھے لورالائی (بلوچستان) بھجوایا گیا اور دوسال یہاں رہا۔ یہیں مجھے صوفیائے کرام کی کتابوں اور مثنوی شریف پڑھنے کا شوق پیدا ہوا۔ پھر ہم انبالہ چھاؤنی چلے گئے۔ چندوں میں تو مَیں اپریل 1906ء میں شامل ہوگیا مگر بذریعہ خط بیعت 1906ء میں مع اہل و عیال کی۔ پھر ستمبر 1907ء میں اپنے عزیز ملک جلال الدین صاحب سکنہ دھرم کوٹ بگہ کو ہمراہ لے کرقادیان جاکر نماز ظہر کے بعد مسجد مبارک میں دستی بیعت کا شرف حاصل کیا۔
حضرت ماسٹر صاحبؓ نہایت مخلص، متقی، پابند صوم وصلوٰۃ اور صاحب رئویا و کشوف بزرگ تھے۔ مہمان نوازی، بیمار پُرسی، سادگی اور غریب پروری آپ کی طبیعت کا خاصہ تھا۔ نوشہرہ میں گرلزمڈل سکول آپ نے منظور کرایا اور اپنا مکان سکول کی خاطر دے دیا۔ 1934ء میں آپ کی لڑکی JV کرکے گھر آئی اور شادی سے چند دن پہلے بعمر 21سال اچانک فوت ہوگئی۔ اس کا آپ کو اتنا صدمہ ہوا کہ اس فانی دنیا کی کچھ حقیقت نگاہ میں نہ رہی اور اپنی بچی کا تمام جہیز نصرت گرلز سکول قادیان کو دے دیا۔
آپ سخت محنت کے عادی تھے۔ 90 سال کی عمر میں بھی پیدل چل کر اپنے کھیتوں کا چکر لگا آتے، درختوں کو پانی دیتے، نلائی کرتے اور باغ کی نگہداشت میں لگے رہتے۔ حضرت خلیفۃالمسیح الاولؓ سے بہت گہرے تعلقات تھے اور خاندان مسیح موعود بالخصوص حضرت مصلح موعودؓ کے ساتھ غایت درجہ محبت و عقیدت تھی۔
آپؓ کی وفات 20جون 1953ء کو ہوئی اور حضرت مصلح موعودؓ نے آپ کا جنازہ پڑھایا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں