حضرت سید عبدالہادی صاحبؓ

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 4؍مارچ 2009ء میں حضرت سید عبدالہادی صاحب ؓ (صحابی یکے از 313) کا ذکرخیر شامل اشاعت ہے۔
حضرت سید عبدالہادی صاحبؓ ابن سید شاہنواز صاحب ساکن ماچھی واڑہ کو 4 مارچ 1890ء کو حضرت مسیح موعودؑ کی بیعت کا شرف حاصل ہوا۔ رجسٹر بیعت اولیٰ میں آپ کا نام 177ویں نمبر پر درج ہے۔ اُس وقت آپ ملٹری پولیس جیل کوئٹہ میں سب اوورسیئر متعین تھے۔ بیعت سے پہلے بھی آپ کے حضور علیہ السلام سے روابط تھے اور آپ حضورؑ کی سرگرمی سے خدمت بجالاتے تھے۔ اُس زمانہ میں مولوی محمد حسین بٹالوی صاحب کے بھی معتقد تھے۔ آپؓ کے قبول احمدیت کے بعد مولوی صاحب نے ایک بار آپؓ کو لکھا کہ مَیں لدھیانہ سے دریائے ستلج کشتی کے ذریعہ عبور کرکے ماچھی واڑہ آرہا ہوں۔ اس پر آپؓ یہ سوچ کر گھبرائے کہ مولوی صاحب آپؓ کے احمدی ہونے پر الجھ پڑیں گے۔ چنانچہ آپؓ نے یہ بات حضور علیہ السلام کی خدمت میں لکھی تو حضورؑ نے جواباً فرمایا کہ آپ مطلق نہ گھبرائیں، محمد حسین ماچھی واڑہ نہیں آئے گا۔ دوسری طرف مولوی محمد حسین کے استقبال کی تیاریاں خوب زور شور سے جاری تھیں۔ جامع مسجد میں ایک بڑا مجمع وعظ سننے کے لئے موجود تھا۔ چند آدمی ایک پالکی لے کر دریا کے کنارہ پہنچے۔ جب مولوی صاحب کشتی سے اُترے تو پوچھا کہ کیا میرے آنے کی شہر والوں کو خبر نہ تھی؟ اُن لوگوں نے عرض کیا کہ سب شہر کے لوگ مسجد میں جمع ہیں، ہم آپ کو لے جانے کے لئے پالکی لائے ہیں۔ لیکن مولوی صاحب سخت برہم ہوئے اور اُسی کشتی میں بیٹھ کر واپس لدھیانہ چلے گئے۔
حضرت اقدس علیہ السلام نے حضرت سید عبدالہادی صاحبؓ کا ذکر اپنی کتاب ’’آئینہ کمالات اسلام‘‘ میں چندہ دہندگان اور جلسہ سالانہ میں شامل ہونے والوں میں فرمایا ہے۔ نیز ’’کتاب البریہ‘‘ میں پُرامن جماعت میں بھی آپؓ کا نام شامل ہے۔
اسی طرح ’’ازالہ اوہام‘‘ میں حضورؑ فرماتے ہیں: ’’یہ سید صاحب انکسار اور ایمان اور حسن ظن اور ایثار اور سخاوت کی صف میں حصہ وافر رکھتے ہیں۔ وفادار اور متانت شعار ہیں … وعدہ اور عہد میں پختہ ہیں، حیا کی قابل تعریف صفت ان پر غالب ہے…‘‘۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں