حضرت سیدہ چھوٹی آپا بطور مشفق سرپرست

ماہنامہ مصباح ربوہ کی خصوصی اشاعت بیاد حضرت سیدہ چھوٹی آپا میں لجنہ کے زیرانتظام امۃالحئی لائبریری ربوہ کی انچارج مکرمہ سلیمہ قمر صاحبہ بیان کرتی ہیں کہ حضرت سیدہ کو مطالعہ کا بہت شوق تھا اور نہایت اعلیٰ ذوق کی مالک تھیں۔ کتب کا مطالعہ بھی اتنی نفاست سے فرماتیں کہ کوئی صفحہ خراب نہ ہوتا۔ ہر ماہ لائبریری کو باقاعدگی سے چندہ بھجواتیں حالانکہ آپ اعزازی ممبر تھیں۔
دفتری امور کا اتنا تجربہ تھا کہ بعض دفعہ خط پکڑتے ہی اصل مقصد تک پہنچ جاتیں اور اُس حصہ کو انڈرلائن کردیتیں۔ اگلے دن آپ کے ذہن میں ہوتا کہ فلاں فلاں خط کا جواب جاچکا ہے یا نہیں۔ ہدایت یہی تھی کہ روز کا کام روز کرنا ہے۔
1989ء میں جب مَیں پتّہ کے آپریشن کی پیچیدگیوں کی وجہ سے زندگی و موت کی کشمکش میں مبتلا تھی، آپ میری بیہوشی کے عالم میں ہسپتال میں تشریف لائیں اور اُس وقت تک میرا ہاتھ پکڑ کر دعا کرتی رہیں جب تک مَیں ہوش میں نہ آگئی۔
……………
مکرمہ صائمہ مریم ثمر صاحبہ نے اپنے مضمون میں ’’تاریخ لجنہ اماء اللہ‘‘ کی طبع شدہ مختلف جلدوں کا تعارف کروایا ہے اور اِن کی تدوین و طباعت کے راستہ میں جو مشکلات پیش آئیں، اُن کی تصویر کشی کی ہے۔ اس تاریخ کی اب تک پانچ جلدیں شائع ہوچکی ہیں۔ جلد سوم کے ’’تعارف‘‘ میں حضرت سیدہ نواب مبارکہ بیگم صاحبہؓ تحریر فرماتی ہیں کہ مَیں نے ایک خواب کافی عرصہ پہلے دیکھا تھا کہ گویا مَیں حضرت مسیح موعودؑ سے مل کر آرہی ہوں اور آپؑ نے جو فرمایا ہے، چاہتی ہوں کہ سنادوں۔ آگے بڑھ کر دیکھا کہ ایک خاتون کھڑی ہیں، مَیں پاس گئی اور اُن سے مخاطب ہوکر کہا کہ حضرت مسیح موعودؑ نے فرمایا ہے کہ ’’اگر کسی فرد میں ذاتی کمزوریاں ہوں اور کوئی غلطی بھی اس سے ہوجائے تو اگر اس میں ایمان، اخلاص اور محبت ہے تو پھر خدا اپنا موتی کیچڑ میں پڑا نہیں رہنے دے گا‘‘۔… سو میری بہنیں اپنا جائزہ لیتی رہیں کہ کیا آپ حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور آپؑ کے خلیفہ کے کسی حکم کے خلاف کسی دنیوی معاملہ میں دین کو چھوڑ کر دنیا کو مقدم رکھ سکتی ہیں؟
……………

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں