حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ

آٹھ سالہ زیدؓ اپنی والدہ کے ہمراہ ایک سفر پر تھے جب بنو قین کے ڈاکوؤں نے آپ کو پکڑ کر حجاز کی مشہور منڈی میں حکیم بن حزام کے ہاتھ 400 درھم میں بیچ ڈالا جنہوں نے آپؓ کو اپنی پھوپھی حضرت خدیجہؓ کی خدمت میں پیش کیا۔ حضرت خدیجہؓ نے شادی کے بعد حضرت زیدؓ کو آنحضور ﷺ کی خدمت میں پیش کیا۔ آپؓ کے ورثاء آپ کی تلاش میں مکہ پہنچے اور آنحضرت ﷺ نے آپؓ کو انکے ہمراہ جانے کی اجازت مرحمت فرمادی لیکن حضرت زیدؓ نے آزاد ہوکر اپنے والد کے ہمراہ جانے کی بجائے آنحضرت ﷺ کی غلامی کو ترجیح دی۔ اس کے بعد آنحضورﷺ نے آپؓ کو اپنا بیٹا بنا لیا اور آپؓ زید بن محمدؐ کہلانے لگے۔ آپؓ کی پہلی شادی برکت نامی خاتون سے ہوئی جن کی کنیت امّ ایمن تھی اور ان سے اسامہؓ پیدا ہوئے۔ ان کو طلاق دینے کے بعد حضرت زیدؓ کی شادی آنحضرت ﷺ کی پھوپھی زاد حضرت زینبؓ سے ہوئی اور ان کو طلاق دینے کے بعد ام کلثوم بنت عقبہ سے نکاح ہوا۔
حضرت زیدؓ بن حارثہ بہت اچھے تیر انداز تھے، 7 غزوات میں شامل ہوئے اور کئی سرایا میں آنحضور ﷺ نے آپؓ کو امیر مقرر فرمایا۔ بنو حزام اور بنو قزارۃ کی سرکوبی بھی آپؓ کے ہاتھوں ہی ہوئی۔ 8ھ میں آپؓ کی قیادت میں 3000 مسلمانوں کا لشکر والی بصرہ کے خلاف بھجوایا گیا جس کا مقابلہ ایک لاکھ کے لشکر سے ہوا۔ اس جنگ میں حضرت زیدؓ شہید ہوئے اور آپؓ کی شہادت کی خبر بذریعہ وحی حضور اکرمﷺ کو عطا کی گئی۔ آنحضورﷺ نے صحابہؓ کو یہ خبر سنائی تو آپؐ کی آنکھوں سے آنسو رواں تھے۔ اسامہؓ یتیم رہ گئے تو آنحضور ﷺ کو آپؓ اپنی اولاد کی طرح عزیز تھے۔ آپؐ ایک ران پر حضرت اسامہؓ اور دوسری پر حضرت حسنؓ کو بٹھاتے اور دعا کرتے کہ خدایا میں ان سے محبت رکھتا ہوں تو بھی انہیں محبوب رکھیو۔ ایک دن اسامہؓ کا ناک بہہ رہا تھا، آپؐ صاف کرنے کو آگے بڑھے تو حضرت عائشہؓ نے عرض کیا ’’یا رسول اللہ میں کرتی ہوں‘‘۔ آپؐ نے فرمایا ’’رہنے دو میں کرتا ہوں۔ اے عائشہ تم اس سے محبت کرنا کیونکہ میں اس سے محبت کرتا ہوں‘‘۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے صحابہ کرام کے وظائف مقررفرمائے تو حضرت اسامہؓ کا وظیفہ اپنے بیٹے سے زیادہ مقرر کیا اور بیٹے کے استفسار پر فرمایا کہ زیدؓ مجھ سے زیادہ اور اسامہؓ تجھ سے زیادہ آنحضور ﷺ کو محبوب تھے پس میں نے اپنی محبت پر آنحضرت ﷺؓ کی محبت کو ترجیح دی ہے۔ آنحضرتﷺ نے اپنی زندگی کے آخری لشکر کی قیادت حضرت اسامہؓ کے سپرد کی تھی۔ آپؓ کے بارے میں محترم مولانا غلام باری سیف صاحب کے قلم سے یہ مضمون روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 7 جنوری کی زینت ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں