حضرت خلیفۃالمسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ

رسالہ ’’نورالدین‘‘ جرمنی کے ’’سیدنا طاہرؒ نمبر‘‘ میں مکرم مولانا مبارک احمد تنویر صاحب مبلغ سلسلہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ بھی اُن اہل فارس میں سے تھے جنہوں نے ایمان کو ثریا سے زمین پر واپس لانا تھا۔
خاکسار کو آپؒ کی ذات مبارک سے پہلا تعارف بچپن میں اُس وقت ہوا جب آپؓ ہمارے علاقہ میں ایک جلسہ سے خطاب فرمانے تشریف لائے۔
1983 ء میں خاکسار نے جامعہ احمدیہ میں داخلہ کے لئے حضور انورؒ کی خدمت میں درخواست ارسال کی۔ جس پر آپؒ نے باوجود اس کے کہ داخلہ کا وقت گزر چکا تھا اور جامعہ احمدیہ کی تدریس شروع ہوئے بھی ایک ماہ سے زائد عرصہ ہو چکا تھا ازراہ شفقت خاکسار کے جامعہ احمدیہ میں داخلے کا انتظامیہ کو ارشاد فرمایا۔ اس طرح آپ ؒ کی اس شفقت نے میر ی زندگی کا رخ بدل دیا۔ فجزاہ اللہ احسن الجزا۔ چند ماہ بعد خاکسارجامعہ احمدیہ کی پہلی کلاس ممہدہ کے ساتھ ملاقات کے لئے حاضر ہوا۔ اس میں حضور انورؒ نے محترم ملک سیف الرحمن صاحب (پرنسپل) سے فرمایا کہ جس تیزی سے جماعت کی ضرورتیں بڑھ رہی ہیں ہم جامعہ احمدیہ میں سات سال تک ایک مربی سلسلہ کے لئے انتظار نہیں کر سکتے۔ اس لئے عام ضرورت کو پورا کرنے کے لئے ایک شارٹ کورس شروع کریں۔ اور پھر اس کے بعد جن کو زیادہ پڑھانا ہو تو مزید پڑھا لیں۔ اس طرح اس میٹنگ میں جامعہ احمدیہ کے ایک نئے دور کا آغاز ہوا۔ اور ایک چار سالہ شارٹ کور س کا آغاز ’’ مبشر‘‘ کے نام سے کر دیا گیا۔
خاکسار کی زندگی کے سنہری ایام ربوہ کی مقدس بستی میں جامعہ احمدیہ کی تعلیم کے حصول میں گزر رہے تھے۔ ان ایام کی ایک نہ بھولنے والی یاد وہ نمازیں ہیں جو حضورؓ کی امامت میں ادا کی گئیں۔ جب 26 اپریل 1984 ء کو بدنام زمانہ امتناع قادیانیت آرڈیننس جاری ہوا۔ تو خاکسار کی ڈیوٹی جس گروپ کے ساتھ لگی اُسے احاطہ خاص میں متعین کیا گیا۔ حضور انورؒ 28 اپریل کو شام کے قریب حضرت مہر آپا کی کوٹھی کے قریب والے گیٹ سے کار کے ذریعہ احاطہ خاص میں تشریف لائے۔ خاکسار اس وقت اس گیٹ پر ڈیوٹی دے رہا تھا۔ حضور انورؒنے گاڑی کے اندر سے ہاتھ ہلا کر شفقت کا اظہار کیا۔ حضور انورؒ کا وہ رخ انور اور ہاتھ ہلانا ابھی تک میرے ذہن میں نقش ہے۔ اسی طرح حضور انورؒ نے ربوہ کی سرزمین پر جو آخری جمعہ ادا کیا۔ اس کا منظر بھی شاید میں کبھی نہ بھلا سکوں۔
1997ء میں مسجد نور میں فیملی ملاقات کے وقت حضورؓ نے فرمایا: آپ کی دونوں بیٹیاں ہی ہیں، اچھا اب اللہ تعالیٰ بیٹا عطا فرمائے گا۔ خدا تعالیٰ نے آپ ؒ کے الفاظ کے عین مطابق اگلے سال اپنے فضل سے لڑکا عطا فرمایا جس کا نام حضور انور ؒ نے انتصار احمد تنویر رکھا۔ جو خدا تعالیٰ کے فضل سے تحریک وقف نو میں شامل ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں