حضرت خلیفۃالمسیح الثالثؒ کی حکمت

دریائے راوی میں تعلیم الاسلام کالج ربوہ اور اسلامیہ کالج لاہور کی ٹیموں کے مابین کشتی رانی کامقابلہ ہونے والاتھا اورطلبہ کی نعرہ بازی کی وجہ سے فضابہت مکدّر ہوچکی تھی۔ ایسے میں اسلامیہ کالج کے پرنسپل نے مائیک پر آکر اعلان کیا کہ اُن کی ٹیم اگر اوّل آئی تو اسے ایک سو روپے انعام ملے گا۔اس پر تعلیم الاسلام کالج کے پرنسپل حضرت مرزاناصر احمد صاحبؒ نے فوراً اعلان کروایا کہ اسلامیہ کالج کی ٹیم اگر جیت گئی تو میری طرف سے بھی انہیں ایک سو روپے انعام دیا جائے گا۔اس اعلان پر اسلامیہ کالج کی طرف سے زوردار نعرہ بلند ہوا: ’’پرنسپل ٹی۔آئی کالج زندہ باد‘‘اور جذبات کی کدورت دور ہوگئی۔ دوسری طرف اس اعلان نے تعلیم الاسلام کالج کی ٹیم پر بھی ایسا نفسیاتی اثر کیا کہ ایک سخت مقابلہ کے بعد وہ چیمپئن شپ جیت گئی۔
حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ کی سیرۃ کے حوالہ سے محترم صوفی بشارت الرحمن صاحب کا ایک مضمون روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 4؍نومبر 1996ء میں ماہنامہ ’’خالد‘‘ ربوہ کے ’’ناصر نمبر‘‘ سے منقول ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں