حضرت حکیم مولوی نورالدین صاحبؓ کی زندگی میں توکّل علی اللہ

ماہنامہ ’’مصباح‘‘ ربوہ مئی 2007ء میں ایک مضمون شائع ہوا ہے جس میں حضرت مفتی محمد صادق صاحبؓ نے حضرت حکیم مولوی نورالدین صاحبؓ کی زندگی میں توکّل علی اللہ کے پہلو پر روشنی ڈالی ہے۔
حضرت مفتی صاحبؓ بیان فرماتے ہیں کہ جب مَیں جموں ہائی سکول میں ٹیچر تھا تو حضرت مولوی صاحبؓ ریاست کی ملازمت میں تھے اور ہزار پندرہ سو روپے ماہوار آپؓ کی آمدن تھی۔ اور خرچ جو قریباً سارا ہی فی سبیل اللہ ہوتا تھا، وہ اس کے برابر یا اس سے زیادہ ہوتا تھا۔ کبھی آپؓ کی عادت نہ تھی کہ روپیہ پیسہ جمع رکھیں۔ غالباً 1892ء میں ریاست جموں سے جب آپؓ علیحدہ ہوئے تو مَیں اُس وقت آپؓ کی خدمت میں موجود تھا۔ اس اچانک علیحدگی کے باوجود نہ آپؓ کے چہرہ پر کوئی ملال تھا، نہ اس کا کوئی احساس تھا۔ جیسا روزمرہ آپؓ درس و تدریس میں، بیماریوں کو دیکھنے میں، لوگوں کو امربالمعروف اور نہی عن المنکر کرنے میں، اپنی کتب کے مطالعہ کرنے میں مصروف اپنی نشست گاہ میں کھلا دربار لگائے بیٹھے رہتے تھے، جہاں لوگ بے تکلّف آتے جاتے رہتے تھے، ایسا ہی اُس دن بھی حسب معمول بیٹھے رہے۔ گویا علیحدگیٔ ملازمت کا واقعہ ہوا ہی نہیں یا ہوا ہے تو روزمرّہ کی باتوں میں سے ایک معمولی سی بات ہے۔ اگلے روز جموں سے آپؓ اپنے وطن بھیرہ تشریف لے گئے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں