حضرت حافظ عبدالعزیز نون صاحبؓ

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 10؍مئی 2007ء میں حضرت حافظ عبدالعزیز صاحب نونؓ کا ذکر خیر شامل اشاعت ہے۔
حضرت حافظ عبدالعزیز صاحب نونؓ 1875ء میں حلالپور ضلع سرگودھا میں پیدا ہوئے۔ 1907ء میں قادیان آکر دستی بیعت کی توفیق پائی۔آپ فرمایا کرتے تھے کہ بیعت سے پہلے میں صوم و صلوٰۃ کا تارک تھا لیکن بیعت کے خط میں ہی حضور اقدسؑ سے اوامر کی پابندی کے لئے دعا کی درخواست کی۔ یہ خدا کا فضل ہے کہ اس کے بعد سفر اور حضر میں، بیماری اور صحت کی حالت میں ایک نماز بھی فوت نہیں ہوئی۔
آپ بڑے پرانے موصی تھے اور اپنی حیات ہی میں اپنی جائیداد کا ایک حصہ صدر انجمن احمدیہ کے نام منتقل کر دیا تھا۔ آپ کفایت شعار تھے لیکن سلسلہ کی ہر تحریک میں حصہ لیتے۔ تحریک جدید کا چندہ سابقون میں شامل ہونے کیلئے ادھار بھی لے کر ادا کر دیا کرتے تھے۔ بہت صائب الرائے اور حاضر جواب تھے۔
آپ کے بیٹے مکرم میاں عبد السمیع صاحب نون ایڈووکیٹ فرماتے ہیں کہ ’’حضرت حافظ عبد العزیز صاحب نونؓ کے والد حافظ غلام محمد صاحب اور دادا حافظ غلام مصطفی صاحب تھے۔ اس سے اوپر بھی جہاں تک شجرہ نسب ملتا ہے سب جدامجد حفاظ قرآن کریم تھے بلکہ خواتین بھی قرآن کریم کی حافظہ تھیں۔ چنانچہ آپؓ کی بہنیں اور پھوپھیاں بھی حافظ تھیں۔ حضرت حافظ غلام مصطفی صاحب مشہور قاری اور علم حدیث کے متجر عالم تھے۔ جب 1894ء میں کسوف و خسوف ہوا تو انہوں نے اعلان کر دیا کہ امام مہدی ظاہر ہوچکے ہیں۔ لیکن ان کی جلد ہی وفات ہوگئی۔ حضرت حافظ عبدالعزیز صاحب نے اس وصیت کو یاد رکھا ہوا تھا چنانچہ جونہی انہیں کسی اشتہار کے ذریعہ سے حضرت اقدسؑ کی آمد کی اطلاع ملی، انہوں نے قادیان کا عزم کیا اور جاکر بیعت کرلی۔
حضرت مولوی عبدالعزیز صاحبؓ ایک مشہور عالم خاندان کے چشم و چراغ تھے۔ آپؓ کی بیعت سے گاؤں میں سخت ردّعمل پیدا ہوا اور آپؓ کو تکلیفیں بھی دی گئیں۔ آپؓ کے خلاف کئی قسم کے منصوبے بنائے گئے مگر چونکہ آپؓ خود بڑے زمیندار اور رعب والے انسان تھے اس لئے کسی کو جرأت نہ ہوئی کہ برملا ان کے روبرو تعصب کا اظہار کر سکے۔ آپؓ خود ایک ننگی تلوار کی طرح تھے۔ احمدیت کے نور کو چھپانا معصیت سمجھتے تھے اور تبلیغ کا کوئی موقع ہاتھ سے نہ جانے دیتے تھے۔ حضور اقدس کی جو کتاب آتی گھوڑے پر سوار ہو کر سنانے نکل جاتے۔ آپؓ کا غرباء سے سلوک مشفقانہ تھا اور ان کی عزت نفس کا بہت خیال رکھتے تھے چنانچہ وہ بھی آپ پر جان نچھاور کرتے تھے۔
حضرت حافظ صاحبؓ نے 10مئی 1953ء کو وفات پائی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں