حضرت امیر بی بی صاحبہؓ عرف مائی کاکو

حضرت مسیح موعودؑ کی کتب میں مرقوم معروف سیکھوانی برادران کی بہن حضرت امیر بی بی صاحبہؓ عرف مائی کاکو کا ذکر خیر روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 20اگست 2008ء میں مکرمہ الف۔ منان قمر صاحبہ کے قلم سے شائع ہوا ہے۔
حضرت مسیح موعودؑ کے ساتھ اس خاندان کا فدائیانہ تعلق تھا اور دعویٰ ماموریت سے بھی پہلے حضورؑ سے ذاتی ربط اور دلی عقیدت کا شرف حاصل تھا۔ تینوں بھائی 313 اصحاب کی فہرست میں شامل ہیں۔
حضرت مائی کاکو صاحبہؓ حضرت اماں جانؓ کی خادمہ تھیں اور ایک عشق سے خدمت کرتی تھیں۔ آپؓ بیان کرتی ہیں کہ جب اماں جانؓ نئی نئی بیاہی ہوئی آئیں یعنی 1884ء میں تو مَیں بھی ’’ووہٹی‘‘ دیکھنے چلی گئی۔ حضرت اماں جانؓ 19-18 سال کی لڑکی تھیں، بالکل پتلی دبلی اور نحیف سی تھیں۔ سفید کپڑے پہنے ہوئے تھے۔ پنجاب کے رواج کے بالکل خلاف رنگین یا سرخ جوڑا نہ تھا۔ اس وقت کھلے پائنچے کا غرارہ پہنے ہوئے تھیں۔ اور ہم کو جب ایک دبلی سی کم عمر لڑکی سفید لباس میں نظر آئی تو ہم کو تعجب ہوا اور ہم نے کہا کہ اے کس طرح دی ووہٹی اے۔ لیکن اس کے بعد ہم نے پھر حضرت اماں جان ؓکی جو شان دیکھی اسے لفظوں میں بیان نہیں کرسکتی۔
حضرت اماں جانؓ نے مائی کاکو سے ایک بار فرمایا ’’تم میری سہیلی بنو گی؟‘‘۔ آپؓ کی اس شفقت اور محبت بھری گفتگو نے ان سے بے تکلف ملنے کا راستہ کھول دیا اور دیار مسیح میں ’مائی کاکو‘ اور ان کی بھاوجوں کا آنا جانا ہو گیا۔
مائی کاکو عنفوان شباب میں ہی بیوہ ہو گئی تھیں۔ بچے بھی صغر سنی میں ہی فوت ہو گئے۔ ان کے سسرال والے حضرت مسیح موعودؑ کے سخت مخالف تھے۔ اس لئے جب ان کے نازیبا الفاظ سننا ان کی برداشت میں نہ رہا تو آپ اپنے بھائیوں کے پاس آ گئیں۔ کچھ عرصہ بعد آپؓ باقاعدہ حضرت اماں جانؓ کی خدمت میں آگئیں۔ حضرت مسیح موعودؑ کے قرب میں رہیں اور بہت سی پیشگوئیوں کو سنا۔
ایک دفعہ حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے چندہ کی تحریک کی۔ مائی کاکو کے پاس کوئی رقم نہ تھی۔ آپؓ ایک درخت کے نیچے بیٹھ کر تنہائی میں خشوع و خضوع کے ساتھ دعا میں مصروف ہو گئیں کہ اے اللہ تو مجھے پیسے دے تا میں چندہ دے سکوں۔ اچانک اُس درخت سے ایک کپڑے کی پوٹلی گری جس میں کچھ رقم تھی۔ آپؓ وہ رقم حضورؓ کے پاس لے گئیں کہ یہ رقم چندہ میں لے لیں اور سارا واقعہ بھی سنایا۔ حضورؓ نے اس کے لئے کافی اعلان کروائے کہ اگر کسی کی رقم ہو تو وہ آ کر لے جائے مگر کوئی نہ آیا اور جب کافی عرصہ کے بعد یقین ہو گیا کہ اس کا مالک کوئی زمینی انسان نہیں تب وہ رقم چندہ کے لئے لے لی گئی۔ مائی کاکو نے دو یا تین حج کرنے کی بھی سعادت حاصل کی۔
آپؓ اُس وقت بھی حضرت اماں جانؓ کے ساتھ ہوتیں جب آپؓ سیر کے لئے تشریف لے جاتیں، شادی بیاہ کے موقعوں پر کپڑے اور زیورات بنوانے کے کام میں بھی کافی مدد کرتیں۔ ایک دفعہ مالیرکوٹلہ بھی حضرت اماں جانؓ آپ کو ساتھ لے گئیں۔
مائی کاکو بہت ہمدرد اور نیکی کے کام کرنے والی خاتون تھیں۔ قادیان میں دارالشیوخ میں جو یتیم لڑکے رہا کرتے تھے ان کی اکثر دعوت کیا کرتی تھیں۔
مائی کاکو 1868ء میں پیدا ہوئیں اور وفات 1953ء میں ربوہ میں ہوئی اور تدفین بہشتی مقبرہ ربوہ میں احاطہ خاص میں ہوئی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں