حضرت امام راغبؒ

حضرت امام راغب اصفہانی بہت بلند مقام کے حامل امام ہیں۔ آپؒ نے قرآن کریم کی خدمت کے حوالہ سے خاص نام پیدا کیا اور آپؒ کی کتاب ’’المفردات فی غریب القرآن‘‘ کو شہرتِ دوام حاصل ہوئی۔ یہ قرآن کریم کی لغت ہے اور اس کے مطالعہ سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ آپؒ لغوی دقائق اور صرف و نحو کے بھی ماہر تھے۔ آپؒ نے یہ نظریہ پیش کیا کہ جو مفردات قرآن پاک میں آئے ہیں وہ لغت عرب کا سب سے عمدہ ذخیرہ ہے۔
حضرت خلیفۃالمسیح الرابع ایدہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک امام راغبؒ کا مقام بہت بلند ہے۔ حضور ایدہ اللہ فرماتے ہیں ’’حضرت امام راغب کا دماغ اتنا روشن اور اتنا پاکیزہ ہے کہ شاذ کے طور پر کبھی انہوں نے کوئی غلطی کی ہوگی ورنہ قرآن کریم کے الفاظ کے بیان میں انتہائی احتیاط سے کام لیتے ہیں اور لطف کی بات یہ ہے کہ قرآنی الفاظ کے قرآنی آیات کے ذریعے معنی کرتے ہیں… پس قرآنی لغت کیا ہے؟ یہ سیکھنا ہو تو حضرت امام راغب سے سیکھیں‘‘۔
آپؒ کا نام حسین بن محمد اور کنیت ابوالقاسم ہے لیکن عام طور پر آپؒ امام راغب اصفہانی کے نام سے معروف ہیں۔ آپؒ کی وفات 502ھ میں ہوئی۔ آپؒ کی بہت سی تصانیف ہیں جو قرآن کریم اور ادب و ثقافت کے متعلق ہیں۔
حضرت امام راغبؒ اور آپؒ کی خدمت قرآن کے حوالہ سے ایک مختصر مضمون روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 31؍دسمبر 1998ء میں مکرم 1۔1۔ن صاحب کے قلم سے شامل اشاعت ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں