جہانگیر خان

ماہنامہ ’’خالد‘‘ ربوہ جنوری2008ء میں مکرم قیصر محمود صاحب نے سکواش کی دنیا کے عظیم کھلاڑی جہانگیر خان کا تعارف کروایا ہے۔

چیمپین جہانگیر خان

جہانگیر خان 10 دسمبر 1963ء کو پیدا ہوا۔ اس نے اپنے کیرئیر میں چھ مرتبہ ورلڈ اوپن اور دس مرتبہ برٹش اوپن جیتنے کا اعزاز حاصل کیا۔ تین مرتبہ رنراَپ بھی رہے۔ 1993ء میں کھیل سے ریٹائرڈ ہوگئے۔ 2002ء سے ورلڈ سکوائش فیڈریشن کے صدر ہیں۔
جہانگیر خان کو ابتدائی تربیت ان کے والد روشن خان نے دی جو خود بھی 1957ء میں برٹش اوپن جیت چکے تھے۔ اس کے بعد ان کے کزن رحمت خان نے ان کی کوچنگ کی۔ 1979ء میں جہانگیر کو ان کی بیماری اور کمزوری کے باعث آسٹریلیا میں ہونے والی چمپئین شپ کے لئے منتخب نہیں کیا۔ لیکن انہوں نے اپنے طور پر ورلڈ ایمچور چیمپئن شپ میں حصہ لیا اور صرف 15 سال کی عمر میں یہ اعزاز جیت کر ریکارڈ قائم کیا۔
جہانگیر خان کے بڑے بھائی طور سم خان خود بھی سکوائش کے عمدہ کھلاڑی تھے۔ 1979ء میں انہوں نے ورلڈ رینکنگ میں 13 ویں پوزیشن حاصل کی اور انٹرنیشنل سکوائش پلیئرز ایسوسی ایشن کے صدر رہے۔ اپنی عمدہ فارم کے باوجود انہوں نے یہ ارادہ کیا کہ وہ سکوائش سے ریٹائرمنٹ لے کر اپنی ساری توجہ جہانگیر کی ٹریننگ پر مذکور کریں گے۔ لیکن نومبر 1979ء میں وہ آسٹریلیا میں ایک میچ کے دوران ہارٹ اٹیک سے وفات پاگئے۔ اس صدمہ سے جہانگیر پر بہت گہرا اثر پڑا اور یہی حادثہ جہانگیر کی سکواش کی زندگی کا ایک اہم موڑ ثابت ہوا۔
1981ء میں جہانگیر نے صرف 17 سال کی عمر میں جیف ہنٹ کو شکست دے کر ورلڈ اوپن کا اعزاز حاصل کیا۔ یہاں سے جہانگیر کی فتوحات کا وہ سفر شروع ہوا جو مسلسل 555 میچز اور 5سال سے زائد عرصہ پر محیط تھا۔ 1982ء میں ہونے والی انٹرنیشنل سکواش پلیئر ایسوسی ایشن چمپئن شپ میں جہانگیر نے اپنے مخالف کسی کھلاڑی کو بھی کسی میچ میں کوئی پوائنٹ حاصل نہیں کرنے دیا۔ مسلسل فتوحات کا یہ سلسلہ 1986ء میں نیوزی لینڈ کے راس نارمن کے ہاتھوں شکست سے ختم ہوا۔
1983ء سے 1986ء تک جہانگیر نے اپنی صلاحیتوں کا سکّہ امریکہ میں ہونے والی تیز بال کے ساتھ کھیلی جانے والی ہارڈ بال سکوائش میں بھی منوایا۔ انہوں نے 13 ٹورنامنٹس میں حصہ لیا اور 12 میں کامیابی حاصل کی۔
1986ء کے آخر پر پشاور کے ایک گاؤں سے ایک اور عظیم کھلاڑی جان شیر خان کی آمد ہوئی۔ 18 سالہ جان شیر نے ستمبر 1987ء میں ہانگ کانگ اوپن میں جہانگیر کو شکست دے کر سب کو حیران کر دیا۔ اس کے بعد مسلسل 8 مقابلوں میں جان شیر نے جہانگیر کو مات دی۔ لیکن جہانگیر نے اگلے 15 مقابلوں میں سے 11 میں کامیابی حاصل کی۔ 1988ء کے ورلڈ اوپن کا فائنل بھی ان دونوں کے درمیان کھیلا گیا جس میں جہانگیر کو فتح ہوئی۔ دونوں حریف 37 مرتبہ مدمقابل آئے جن میں جہانگیر کو 18 اور جان شیر کو 19 مرتبہ کامیابی ملی۔

چیمپین جان شیر خان

سکواش کی دنیا میں The Conqueror کے نام سے پہچانے جانے والے جہانگیر خان کے متعلق کھیلوں کے ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ انہیں سکواش کی دنیا میں وہی حیثیت حاصل ہے جو باکسنگ میں محمد علی کلے، فٹ بال میں پیلے، کرکٹ میں سر ڈان بریڈ مین اور ہاکی میں دھیان چند کو حاصل ہے۔ بلاشبہ جہانگیر خان کو سکواش کی دنیا کا سب سے عظیم کھلاڑی تصور کیا جاتا ہے جن کی جھولی میں بے شمار ریکارڈز اور اعزازات ہیں۔ گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں جگہ پانے والے جہانگیر خان کو حکومت پاکستان نے ان کی خدمات کے صلہ میں تمغہ حسن کارکردگی اور ہلال امتیاز کے ساتھ ساتھ Sportsman of the Millennium کے اعزاز سے بھی نوازا۔ لندن میٹروپولیٹن یونیورسٹی نے انہیں اعزازی ڈاکٹریٹ کی ڈگری دی۔ اور TIMES رسالہ نے برصغیر کے گذشتہ 60 سال میں پیدا ہونے والے ہیروز میں جہانگیر خان کو بھی شامل کیا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں