جماعت احمدیہ برطانیہ کے زیراہتمام واقفین نَو کا سالانہ اجتماع 2012ء

(مطبوعہ سہ ماہی اسماعیل اپریل تا جون 2012ء)

(رپورٹ: ناصر محمود پاشا)

جماعت احمدیہ برطانیہ کے زیراہتمام برطانیہ کے واقفین نَو کا سالانہ اجتماع 6مئی 2012ء کو طاہر ہال بیت الفتوح لندن میں منعقد ہوا۔
اختتامی اجلاس میں حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے بھی ازراہ شفقت شرکت فرمائی اور اپنے مختصر خطاب میں واقفین نَو کو نہایت اہم نصائح سے نوازا۔ حضور انور کا یہ خطاب نہ صرف واقفین نَو کے لئے بلکہ واقفین نَو کے والدین کے لئے بھی انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ اگر ابھی تک آپ نے یہ خطاب نہیں سنا تو احمدیہ ویب سائٹ alislam.org میں جاکر اسے سن سکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں حضور انور کے ارشادات پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
(نوٹ: حضور انور کے خطاب کا اردو ترجمہ ’’اسماعیل‘‘ کی آئندہ اشاعت میں شامل کیا جائے گا۔ انشاء اللہ)
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے کرسیٔ صدارت پر رونق افروز ہونے کے بعد اجلاس کی کارروائی تلاوت قرآن کریم سے شروع ہوئی جو عزیزم مبارز امینی صاحب نے کی۔ آیات کریمہ کا اردو ترجمہ عزیزم سید عدیل شاہ نے پڑھ کر سنایا۔ بعد ازاں عزیزم سید نعیم شاہ نے حضرت مصلح موعودؓ کے منظوم کلام ’نونہالان جماعت مجھے کچھ کہنا ہے‘ سے چند اشعار خوش الحانی سے پڑھ کر سنائے۔
اس کے بعد مکرم مسرور احمد چودھری صاحب سیکرٹری وقف نَو یوکے نے اجتماع کی رپورٹ پیش کی جس میں بتایا کہ یہ اجتماع سات سال سے اوپر کے واقفین نَو کے لئے منعقد کیا گیا۔ ہمارے ریکارڈ کے مطابق اس گروپ میں کُل 1006 واقفین نَو ہیں جن میں سے 702 اس اجتماع میں شامل ہوئے۔ گزشتہ سال اجتماع میں شامل ہونے والے واقفین نَو کی تعداد 521 تھی۔ انہوں نے اجتماع کے مختلف پروگراموں کی تفصیل بھی بیان کی جس کے بعد حضور انور ایدہ اللہ نے واقفین نَو سے انگریزی زبان میں خطاب فرمایا۔
اس سے قبل اُسی روز صبح کے وقت اِس سالانہ اجتماع کے افتتاحی اجلاس کی صدارت مکرم ڈاکٹر شمیم احمد صاحب انچارج شعبہ وقف نَو مرکزیہ نے کی۔ انہوں نے والدین اور واقفین نَو کو تحریک وقف نَو سے متعلقہ مختلف امور کی طرف توجہ دلائی۔
مکرم ڈاکٹر شمیم احمد صاحب نے وقف نَو کی مختصر تاریخ بیان کرتے ہو ئے بتایا کہ اس مبارک تحریک کا آغاز حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اﷲ تعالیٰ نے 3؍اپریل 1987ء کو فرمایا تھا مگر ایسی الٰہی تحریکات کے پیچھے خدا تعالیٰ کی ایسی تقدیر کارفرما ہوتی ہے کہ سالوں قبل ہی ان کی بنیاد رکھ دی جاتی ہے اور مناسب وقت آنے پر انہیں پیش کر دیا جاتا ہے۔
آپ نے بتایا کہ ایک مجلس عرفان میں سیّدنا حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اﷲ تعالیٰ نے فرمایا تھا کہ اﷲ تعالیٰ نے بڑے زور کے ساتھ میرے دل میں یہ ڈالا کہ احمدیت کی اگلی صدی میں جماعت کو بے شمار واقفین کی ضرورت ہوگی اس لئے تحریک وقف نَو کو جاری کیا گیا۔ آج ﷲ تعالیٰ کے فضل و کرم سے اس تحریک کو جاری ہوئے 25سال گزر چکے ہیں اورالحمدﷲ اب اس کے ثمرات بھی حاصل ہونا شروع ہو گئے ہیں اور واقفین نے تعلیم حاصل کرنے کے بعد مختلف شعبوں کے تحت جماعت کی خدمت شروع کر دی ہے۔
مکرم ڈاکٹر صاحب نے والدین اور واقفین کو ان کی ذمہ داریوں کی طرف توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ واقفین نَو بچوں کی تعلیم و تربیت والدین اور جماعت کی یکساں ذمہ داری ہے اور دونوں کو ہی اس حوالہ سے بہت توجہ دینے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ واقفین بہت قیمتی بچے ہیں اور ان کے ساتھ جماعت اور خلیفۂ وقت کی بہت امیدیں وابستہ ہیں۔ بعض دفعہ یہ تأثر ملتا ہے کہ کچھ والدین یہ سمجھتے ہیں کہ بچے کو وقف کرنے کے ساتھ ان کی ذمہ داری ختم ہو گئی یہ درست نہیں۔ بلکہ ان کی ذمہ داری وقف کرنے کے بعد شروع ہوتی ہے اور بہت بڑھ جاتی ہے۔
آپ نے والدین اور واقفین کو نصاب پڑھنے اور اُس پر عبور حاصل کرنے کی طرف بھی توجہ دلائی اور انہیں بتایا کہ والدین اس بات کو ممکن بنائیں کہ اُن کا بچہ یا بچی اپنی عمر کے لحاظ سے وقف نَو کا نصاب اچھی طرح پڑھ چکا ہو اور اس پر عمل پیرا ہو۔آپ نے وقف نَو کی ایک کلاس کے حوالہ سے اپنے ایک جائزہ کا ذکر کیا کہ بعض واقفین اپنی عمر کے لحاظ سے نصاب کو نہیں پڑھ سکے۔ آپ نے یہ بھی بتایا کہ یہ نصاب آسان ہے اور بنیادی امور پر مشتمل ہے اور اس کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ اسے پڑھنے کے بعد پورا علم حاصل ہو جائے گا بلکہ یہ تو علم کی ابتداء ہے انتہا نہیں۔ سیّدنا حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اپنی جماعت سے یہ توقع رکھی ہے کہ وہ ہر قسم کے علوم سے مالامال ہوں گے اور دلائل کے ساتھ دوسروں پر ہمیشہ غالب رہیں گے۔اس لئے جیسے جیسے واقفین اپنی عمر میں بڑھتے چلے جائیں انہیں ہر قسم کے علوم کو حاصل کرنے کی طرف توجہ دلانی چاہئے۔ سیّدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اﷲ تعالیٰ بنصرہٖ العزیز نے واقفین کو بار ہا اس امر کی طرف توجہ دلائی ہے۔
مکرم ڈاکٹر صاحب نے والدین کو توجہ دلائی کہ وہ لازمی طور پر اپنے بچوں کو اردو زبان سکھلائیں کیونکہ جب تک انہیں اردو زبان پر عبور حاصل نہیں ہوگا اس وقت تک وہ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کے علم الکلام سے استفادہ حاصل نہیںکر سکیں گے اور اس کے بغیر ان کا علم کبھی بھی مکمل نہیں ہو گا۔واقفین نے بڑے ہو کر جو کچھ بھی بننا ہو ان سب کے لئے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی کتب کا مطالعہ علمی اور روحانی ترقی کے لئے لازمی ہے۔
مکرم ڈاکٹر شمیم احمد صاحب نے اس امر کی طرف بھی توجہ دلائی کہ والدین اور واقفین کو چاہئے کہ وہ شروع سے اپناجائزہ لیتے رہیں کہ وہ بڑے ہو کر کس طرح جماعت کی خدمت کریں گے۔اس لحاظ سے نہ صرف وہ اپنے رجحانات کا جائزہ لیں بلکہ اس بات کا بھی خیال رکھیں کہ آئندہ جماعت کو کن شعبوں میں کارکنان کی ضرورت ہوگی۔ یہ ظاہر ہے کہ ہر کوئی مبلغ، ڈاکٹر یا انجینئر نہیں بن سکتا۔ اس لئے جائزہ لیتے رہنا چاہے کہ وہ کس طرح جماعت کے لئے ایک اہم اور مفید وجود بن سکتے ہیں۔ اس وقت جماعت کو مختلف زبانوں کے ماہرین کی شدید ضرورت ہے اور جیسے جیسے جماعت ترقی کرے گی ان ماہرین کی ضرورت بڑھتی رہے گی کہ وہ جماعت کے قیمتی لٹریچر کو بڑے اعلیٰ طریق پر مختلف زبانوں میں تراجم کے ذریعہ پیش کر سکیں۔
آپ نے کہا کہ دنیا کی بڑی زبانوں مثلاً انگریزی،جرمن،سپینش اور فرنچ میں تو انشاء اﷲ ہمیں زبانوں کے ماہرین مل جائیں گے مگر دوسری بے شمار زبانیں ہیں جن کے ماہرین تیار ہونے چاہئیں۔ یہ ایک بہت بڑا میدان ہے جس کی طرف اس وقت بہت کم توجہ کی جارہی ہے۔
آپ نے دعا کی کہ خدا تعالیٰ کرے کہ یہ قیمتی بچے بڑے ہو کر اپنے والدین اور ساری جماعت کے لئے قابل فخر وجود بنیں اور جو توقعات ان سے وابستہ کی گئی ہیں وہ ان پر پورا اتر سکیں۔ آمین۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں