جس کی فطرت نیک ہے وہ آئے گا انجام کار

ماہنامہ ’’خالد‘‘ جنوری 2011ء میں مکرم نذیر احمد سانول صاحب کا ایک مضمون شائع ہوا ہے جس میں دو ایسے افراد کے قبولیتِ ایمان کی داستان بیان کی گئی ہے جو انبیاء کے خون کے پیاسے تھے لیکن پھر جاں نثار بن گئے۔
غزوۂ حنین میں شیبہ نامی ایک شخص مسلمانوں کی طرف سے اس ارادہ کے ساتھ شامل ہوگیا کہ لڑائی کے دوران موقع پاکر محمد رسول اللہﷺ کو قتل کروں گا۔ جب لڑائی تیز ہوئی اور دشمن کی تیراندازی کی وجہ سے اسلامی لشکر میں بھگدڑ مچ گئی اور ایک وقت ایسا آیا کہ رسول کریمﷺ کے گرد صرف چند صحابہ رہ گئے تو شیبہ نے تلوار کھینچی اور آپؐ کے قریب ہونا شروع کردیا۔ وہ خود کہتا ہے کہ جب مَیں آپؐ کی طرف بڑھا تو یوں محسوس ہوا کہ میرے اور آپؐ کے درمیان آگ کا ایک شعلہ بھڑک رہا ہے جو مجھے بھسم کردے گا۔ اتنے میں رسول کریم ﷺ نے مجھے دیکھ لیا اور فرمایا: شیبہ! اِدھر آؤ۔ جب مَیں آپؐ کے قریب گیا تو آپؐ نے اپنا ہاتھ میرے سینے پر پھیرا اور فرمایا: اے خدا! شیبہ کو ہر قسم کے شیطانی خیالات سے نجات عطا فرما۔ آپؐ کا ہاتھ پھیرنا تھا کہ میرے دل سے آپؐ کی ساری دشمنی جاتی رہی اور دل آپؐ کی محبت سے بھر گیا۔ پھر آپؐ نے فرمایا: شیبہ! اب آگے بڑھو اور دشمن سے لڑو۔ تب مَیں نے دشمن سے لڑنا شروع کیا اور میرے دل میں اس وقت سوائے اس کے اَور کوئی خواہش نہیں تھی کہ مَیں اپنی جان قربان کرکے محمد رسول اللہ ﷺ کو بچاؤں اور خدا کی قسم! اگر اس وقت میرا باپ بھی میرے سامنے آجاتا تو مَیں اُس کا سر اُتارنے سے بھی دریغ نہ کرتا۔
دوسرا واقعہ لدھیانہ کا ہے جہاں حضرت مسیح موعودؑ کے دعویٰ کے بعد علمائے سوء نے عوام کو ایسا اشتعال دلایا ہوا تھا کہ حضورؑ کے ورود لدھیانہ پر آپؑ کے قتل کے لیے کھلم کھلا اُکسایا جاتا۔ ایک دن کسی واعظ نے بازار میں اعلان کیا کہ جو کوئی مرزا کو قتل کرے گا وہ سیدھا بہشت میں جائے گا۔ ایک گنوار اُس کی تقریر سے متأثر ہوکر اپنا لٹھ لیے اُس مکان میں پہنچا جہاں حضرت مسیح موعودؑ قیام فرمایا تھے اور اُس وقت دیوان خانے میں بیٹھے تقریر فرما رہے تھے۔ چند ارادتمند اور کچھ غیرازجماعت حضورؑ کی باتیں سن رہے تھے۔ وہ گنوار بھی لٹھ کاندھے پر رکھے ہوئے اندر داخل ہوا اور کمرے کی دیوار کے ساتھ کھڑا ہوکر مناسب موقع تلاش کرنے لگا۔ حضورؑ کے کلمات اُس کے کانوں میں پڑے تو کچھ ایسا اثر ہوا کہ تھوڑی ہی دیر میں لٹھ اُس کے کاندھے سے اُتر کر زمین پر آگیا اور وہ بیٹھا تقریر سنتا رہا۔ جب حضورؑ نے سلسلہ تقریر ختم کیا تو مجلس میں سے کسی نے عرض کیا کہ حضورؑ میں آپؑ کے مریدوں میں داخل ہونا چاہتا ہوں۔ اس پر وہ گنوار بھی آگے بڑھ کر اپنی سرگزشت سناکر بولا کہ آپؑ بے شک سچے ہیں اور مَیں بھی آپ کے مریدوں میں داخل ہونا چاہتا ہوں۔ حضور علیہ السلام نے اُس کی بیعت قبول فرمالی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں