جزیرہ طوالو

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 18؍ستمبر 2000ء میں مکرم قمرداؤد کھوکھر صاحب کے قلم سے جزیرہ طوالو کے بارہ میں ایک مضمون شامل اشاعت ہے۔ چند چھوٹے چھوٹے جزائر کے مجموعہ کا نام طوالو ہے۔ یہ ملک آسٹریلیا سے آگے بین الاقوامی ڈیٹ لائن کے پاس واقع ہے۔ یہ یکم اکتوبر1978ء کو آزاد ہوا۔ اس کارقبہ 24مربع کلومیٹر ہے اور یہ نو جزائر پر مشتمل ہے جن میں سے اکثر سترھویں اور اٹھارویں صدی میں دریافت ہوئے تھے۔ سائنس دانوں کی تحقیق کے مطابق طوالو سطح سمندر سے صرف دو میٹر بلند ہے اور آئندہ سو سال میں ممکن ہے کہ سمندری عمل کے نتیجہ میں یہ صفحہ ہستی سے مٹ جائے۔
طوالو میں آئینی حکومت ہے اور ملک کا سربراہ گورنر جنرل ہے جسے ملکہ برطانیہ مقرر کرتی ہے۔ حکومت کا سربراہ وزیراعظم کہلاتا ہے۔ ملک کا قانون ساز ادارہ یعنی پارلیمینٹ تیرہ نمائندگان پر مشتمل ہے۔ دارالحکومت فونگافالے ہے۔ 1987ء میں اس ملک کی کُل آبادی 8200 تھی۔ کُل آبادی کا 91فیصد مقامی لوگ ہیں اور وہ بھی طوالو کہلاتے ہیں۔ سرکاری زبان انگریزی ہے لیکن مقامی زبانیں کریباتی اور طوالو بھی بولی جاتی ہیں۔ سکہ ڈالر کہلاتا ہے۔ ملکی معیشت کا انحصار زراعت، جنگلات، ماہی گیری اور کان کنی پر ہے۔ ملک میں سڑکوں کی لمبائی 8کلومیٹر ہے۔ ایک ایئرپورٹ بھی ہے۔ یہاں سے کوئی اخبار نہیں نکلتا، ٹی وی اسٹیشن بھی کوئی نہیں لیکن ٹی وی سیٹ ضرور موجود ہیں۔ 1986ء سے ریڈیو اسٹیشن یہاں پر قائم ہے۔ ٹیلیفون اور ٹیلکس کی سہولت بھی ہے اور پورے ملک میں ڈیڑھ سو ٹیلیفون ہیں۔ یہاں پر گیارہ پرائمری سکول ہیں۔ ایک سیکنڈری سکول ہے، عملی تعلیم کے آٹھ ادارے ہیں۔ شرح خواندگی 5.95فیصد ہے۔ ملک میں کُل چار ڈاکٹر اور دو ڈینٹسٹ ہیں۔ فوج نہیں ہے البتہ پولیس فورس قائم ہے۔
طوالو میں احمدیت کا آغاز الٰہی تصرّف سے ہوا کہ مکرم افتخار احمد ایاز صاحب جو یوگنڈا میں درس و تدریس سے وابستہ تھے، انہیں طوالو حکومت کی طرف سے ایک ماہر تعلیم کے طور پر پیشکش ہوئی۔ آپ حضرت خلیفۃالمسیح الرابع ایدہ اللہ تعالیٰ کے مشورہ سے مارچ 1985ء میں طوالو وارد ہوئے اور جلد ہی وہاں جماعت احمدیہ کے قیام میں کامیاب ہوئے۔ 8؍اگست 1987ء کو ریڈیو طوالو نے حضور انور ایدہ اللہ کا ایک پیغام بھی نشر کیا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں