جزائر فجی

فجی 332 جزائر پر مشتمل ہے جن میں سے 106 جزیرے آباد ہیں۔ فجی کا زمینی رقبہ 7,054 ہزار مربع میل ہے جبکہ اس کے جزائر اڑھائی لاکھ مربع میل سمندر میں پھیلے ہوئے ہیں۔ دو بڑے جزیرے Viti Levo اور Vanualevu کُل رقبہ کا 85 فیصد ہیں اور 90فیصد آبادی انہی پر آباد ہے۔ فجی کی آبادی 8 لاکھ نفوس (1998ئ) پر مشتمل ہے جن میں 53 فیصد عیسائی، 38 فیصد ہندو اور 8 فیصد مسلمان ہیں۔ دارالحکومت Suva کی آبادی ایک لاکھ ہے۔ فجی کی دو قومی فضائی کمپنیاں ایئرپیسفک اور ایئر فجی ہیں۔ملک میں17 ہوائی اڈے اور دو بڑی بندرگاہیں ہیں۔
فجی جزائر میں پہلا آبادکار تقریباً 3500 سال قبل جزیرہ میلی نیشیا (انڈونیشیا) سے آکر آباد ہوا۔ ایک چھوٹا گروپ پولی نیشن تقریباً 100ء میں یہاں آیا۔ 6؍ فروری 1643ء کو ہالینڈ کے مہم جو ابیل جانسز ون تسمان نے، اس کے بعد برطانوی کیپٹن جیمز کک نے 1774ء میں، اور 1789ء میں کیپٹن ولیم بلیگ نے کئی جزائر دریافت کئے جوکہ باؤنٹی جزیرے پر بغاوت کے بعد یہاں آیا تھا۔ 1797ء میں برطانوی مشنری لیڈر کیپٹن جیمز ولسن نے بھی بعض جزائر دریافت کئے۔ 1840ء میں امریکیوں نے ان جزیروں کا پہلا مکمل سروے کیا۔
تاجر اور عیسائی مشنری 1835ء میں ٹونگا سے یہاں پہنچے۔ 1854ء میں مقامی سردار کاکوباؤ (Cakobau) نے عیسائی مذہب قبول کرلیا اور اس طرح یہاں آدم خوری کا زمانہ اختتام کو پہنچا۔ اس دوران کئی قبائلی اقتدار کے لئے آپس میں لڑتے رہے۔ 1855ء میں سردار کاکوباؤ مغربی فجی کا بادشاہ (Tui Viti) بن گیا۔ 1857ء میں پہلا برطانوی قونصل جنرل Levuka میں تعینات ہوا۔ 1871ء میں سردار کاکوباؤ نے بیشتر علاقہ پر اثرورسوخ قائم کرکے امن و امان قائم کیا اور پھر برطانیہ کو اس بات پر راضی کیا کہ وہ فجی کو اپنا زیرحفاظت علاقہ بنالے۔ چنانچہ 10؍اکتوبر 1874ء کو فجی کو برطانیہ کی کراؤن کالونی کا درجہ دیدیا گیا اور سرآرتھر گورڈن پہلا برطانوی گورنرجنرل مقرر ہوا۔ 1876ء میں فجی میں مقامی حکومت قائم ہوئی۔ 1879ء سے 1919ء تک تقریباً 60 ہزار انڈین مزدور گنے کی فصل کاشت کرنے کے لئے یہاں لائے گئے۔ اس طرح یہاں ہندو کلچر اور زبان نے فروغ پایا۔ 1900ء میں نیوزی لینڈ کے ساتھ فجی کی فیڈریشن کو مسترد کردیا گیا۔ 1904ء میں 10 ارکان (7 یورپین، دو فجین اور ایک ہندوستانی) پر مشتمل ایک مجلس قانون ساز قائم کی گئی۔
دوسری جنگ عظیم کے دوران فجی اتحادیوں کا اہم سپلائی سٹیشن بنا رہا اور مختلف فضائی و بحری اڈے یہاں تعمیر ہوئے۔ فجین باشندوں نے برطانوی مسلح افواج میں خدمات سرانجام دیں۔ 1968ء میں سووا میں ’’یونیورسٹی آف ساؤتھ پیسفک‘‘ قائم ہوئی۔ 96 سال کے برطانوی راج کے بعد 10 ؍اکتوبر 1970ء کو فجی کو آزادی مل گئی۔ اُسی روز فجی کا آئین نافذ ہوا لیکن ایک غیر تحریری معاہدے کے تحت صرف مقامی باشندوں کو حکومت کرنے کا حق حاصل تھا جبکہ بھارتی نژاد باشندے صرف کاروبار کرسکتے تھے۔ جب اپریل 1987ء کے انتخابات میں ایک مخلوط اتحاد نے بھارتی باشندوں کی مدد سے انتخاب جیتا تو کئی ہندوستانی کابینہ میں شامل کئے گئے۔ چند روز بعد ہی مقامی باشندوں نے بھارتیوں پر حملے شروع کردیئے اور کئی بھارتی نژاد وزراء کے دفاتر کو آگ لگا دی۔ کئی سال تک ملک شدید بحران کا شکار رہا۔ کئی حکومتوں کا تختہ الٹا گیا اور آئین معطل ہوا۔ پھر 6 ؍اکتوبر 1987ء کو فجی کو جمہوریہ قرار دے کر ملکہ الزبتھ دوم کو سربراہ مملکت کی حیثیت سے معزول کردیا گیا اور فجی دولت مشترکہ سے باہر ہوگیا۔
6 جون 1997ء کو فجی کا نیا آئین منظور ہوا تو ستمبر میں فجی دوبارہ دولت مشترکہ میں شامل ہوگیا۔ مئی 1999ء کے انتخابات میں بھارتی نژاد مزدور رہنما مہندر چودھری فجی کے وزیراعظم منتخب ہوئے تو ایک سال بعد سات مسلح افراد نے پارلیمنٹ میں داخل ہو کر وزیراعظم اور ان کی کابینہ کو یرغمال بنالیا۔ اس انقلاب کے کمانڈر جارج سپائٹ تھے جو اپوزیشن رکن پارلیمنٹ سام سپائٹ کے بیٹے تھے۔ بعدازاں جارج سپائٹ نے خود کو وزیراعظم قرار دیدیا تو ملک میں سیاسی بحران مزید شدت اختیار کرگیا۔ چونکہ 1997ء کے آئین میں بھارتی نژاد باشندوں کو وزیراعظم بننے کی ضمانت دی گئی تھی۔ اس لئے 15 نومبر 2000ء کو ہائیکورٹ نے مہندر چوہدری کی حکومت کو قانونی قرار دیدیا۔ 3 ستمبر 2001ء کو عام انتخابات ہوئے۔ 18 فروری 2002ء کو فجی کی اعلیٰ عدالت نے باغی لیڈر جارج سپائٹ کو پھانسی کی سزا کا حکم سنایا لیکن صدر جمہوریہ نے سزا میں تخفیف کرکے اسے عمر قید میں تبدیل کردیا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں