جب چُنی مَیں نے مسلماں ہو کے پردے کی ڈگر – نظم

ہفت روزہ ’’بدر‘‘ قادیان 9؍جون 2011ء میں مکرمہ ارشاد عرشی ملک صاحبہ کی ایک نظم شامل اشاعت ہے جس میں مغربی ممالک کی نومسلم خواتین کے پردے کے بارے میں تأثرات پیش کئے گئے ہیں۔ اس نظم میں سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے:

جب چُنی مَیں نے مسلماں ہو کے پردے کی ڈگر
اِک نئے ’کے ٹو‘ کی چوٹی کو مجھے کرنا تھا سَر
مغربی ماحول کی پروردہ عورت کے لئے
حُکمِ پردہ تھا بہت انجان راہوں کا سفر
اِک احساسِ تحفّظ مجھ کو پردے نے دیا
مطمئن رہتی ہوں مَیں خود کو مکمل ڈھانپ کر
جو بھی ہے اَنمول شے لازم ہے پوشیدہ رہے
کوئی عاقل چوک میں رکھتا نہیں لعل و گُہر
حُکم پر قرآن کے لبّیک صد لبّیک ہے
راستہ واضح ہو جب تو کیا اگر اور کیا مگر
مجھ کو آزادی نہیں عرشیؔ خدا درکار ہے
مَیں بہت مسرور ہوں پردے میں قصّہ مختصر

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں