تیراؐ مولد ، تیراؐ مسکن ، تیراؐ مدفن دیکھا – نظم

ماہنامہ ’’النور‘‘ امریکہ اگست و ستمبر 2012ء میں مکرم لطف الرحمن محمود صاحب کا خوبصورت کلام شامل اشاعت ہے جو زیارتِ حرمین الشریفین کے پس منظر میں کہا گیا ہے۔ نظم میں شامل دو مقامات کا تعارف نیچے بیان کیا گیا ہے۔ نظم میں سے انتخاب پیش ہے:

تیراؐ مولد ، تیراؐ مسکن ، تیراؐ مدفن دیکھا
وجۂ تکوینِ دو عالم کے فسانے کا متن دیکھا
حراؔ دیکھ کے یاد آئی حدیثِ اِقْرَا
باطنِ ثورؔ میں جلوۂ لَاتَحْزَنْ دیکھا
دامنِ اُحدؔ میں مرقدِ حمزہؓ کے قریب
حجلۂ حُورِ شہادہ کے تجمُّل کا پھبن دیکھا
شمیسیؔ کی فضا ، تجھ پہ فدا جان کے تُو نے
حزبِ رضواں کا وہ عہدِ کُفر شکن دیکھا
کس طرح کروں آج مَیں ذکرِ مقامِ غرقدؔ
ہے یہ وہ خاک جہاں خُلدنشینوں کا نشیمن دیکھا

نوٹ: 1۔ حدیبیہ کے مقام کو (جہاں صحابہؓ نے آنحضورﷺ کے دست مبارک پر بیعت رضوان کی تھی) آجکل شمیسیؔ کہتے ہیں۔
2۔ جنت البقیع کا تاریخی نام غرقدؔ ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں