تھک کے آخر کار جب اُس ماں نے آنکھیں موند لیں – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 14؍نومبر 2011ء میں مکرمہ ارشاد عرشی ملک صاحبہ کا حضورِ انور ایدہ اللہ کی والدہ محترمہ کی وفات کے موقع پر کہا جانے والا کلام شامل اشاعت ہے۔ اس طویل نظم سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے:

تھک کے آخر کار جب اُس ماں نے آنکھیں موند لیں
حسرتیں باقی ہیں پر ارماں نے آنکھیں موند لیں
آٹھ سالوں تک بہت جھیلا عذابِ ہجر کو
آخرش کمزور بے کس جاں نے آنکھیں موند لیں
صبر کی سِل تو نے سینے پر دھری کچھ اس طرح
دل میں اُٹھتے دردکے طوفاں نے آنکھیں موند لیں
یادِ ماضی ہے ، اُداسی ہے ، غمِ تنہائی ہے
دردِ فُرقت بڑھ گیا درماں نے آنکھیں موند لیں
جس کی اُلفت نے کیا سیراب برسوں تک تجھے
اُس محبت کے کھلے باراں نے آنکھیں موند لیں
ہو گئی رُخصت جہاں سے دُخترِ فضلِ عمر
مہرباں اور پیکرِ احساں نے آنکھیں موند لیں
اُس کی یادوں کی مہک عرشیؔ شکستہ دل میں ہے
داستاں باقی ہے گو عنواں نے آنکھیں موند لیں

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں