عظیم موجد تھامس اِلوا ایڈیسن

ماہنامہ ’’تشحیذالاذہان‘‘ ربوہ اپریل 2006ء میں عظیم موجد تھامس اِلوا ایڈیسن کے بارہ میں ایک معلوماتی مضمون (مرسلہ: قمر رشید بلوچ صاحب) اور روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 21؍اکتوبر 2006ء میں بلب کی ایجاد سے متعلق ایک مضمون شامل اشاعت ہے۔

ایڈیسن 11؍فروری1847ء کو امریکی ریاست اوہایو کے قصبہ میلان میں پیدا ہوا۔ غربت کی وجہ سے وہ سکول زیادہ دیر تک نہ جاسکا اور ریل گاڑی میں اخبار بیچنے لگا۔ جب اس کے پاس کچھ پیسے جمع ہوگئے تو اس نے ایک چھاپنے کی مشین خرید لی اور ریل کے ڈبے میں خود اپنا اخبار چھاپنے لگا جس کا نام ’’گرانڈ ٹرنک ہیرالڈ‘‘ تھا۔ اس وقت وہ صرف پندرہ برس کا تھا۔ جلد ہی اس کے اخبار کی اشاعت چار سو تک پہنچ گئی۔ ریل کے اسی ڈبے میں اس نے اپنی ایک چھوٹی سی تجربہ گاہ بھی بنا رکھی تھی جس میں وہ تجربے کیا کرتا تھا۔ کسی وجہ سے اُسے ریل میں اخبار چھاپنے کی ممانعت کر دی گئی تو وہ اسٹیشن پر ہی اخبار بیچنے لگا۔ وہ ایک دن پلیٹ فارم پر کھڑا تھا کہ ایک ڈبہ لڑھکتا ہوا آیا۔ اس وقت ریل کی پٹڑی پر اسٹیشن ماسٹر کی بچی کھیل رہی تھی۔ ایڈیسن نے لپک کر اُسے بچالیا۔ اس پر اسٹیشن ماسٹر نے اُسے تار برقی کا کام سکھا کر 1868ء میں تار بابوکی نوکری دلادی۔ ایڈیسن کو چین سے بیٹھنے کی جگہ ملی تو اس نے پھر تجربے شروع کر دئیے۔ اس کی ایک ڈیوٹی تھی اور وہ یہ کہ ہرگھنٹے بعد ریلوے کے ایک دوسرے ملازم کو سگنل بھیجے۔ رات کے وقت اسے بہت پریشانی اُٹھانا پڑتی تھی اور ہر وقت چوکس رہنا پڑتا تھا آخر کئی روز کے تجربوں کے بعد اس نے ایک ایسا آلہ ایجاد کر لیا جو خود بخود سگنل بھیج دیا کرتا تھا اور وہ آرام سے سویا رہتا۔ 1869ء میں اُس نے اپنی پہلی ایجاد کو پیٹنٹ کروایا جو ایک الیکٹرک ووٹ ریکارڈر تھا۔ اس ایجاد کو امریکن کانگریس نے یہ کہہ کر مسترد کردیا کہ اُن کے خیال میں ووٹ دینے کے عمل کو تیز کرنے کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔
پھر ملازمت چھوڑ کر ایڈیسن نیو یارک چلا گیا لیکن وہاں اُسے کوئی کام نہ ملا حتّٰی کہ نوبت فاقہ کشی تک آگئی۔ ایک دن وہ گھومتا پھرتا کسی کمپنی میں چلا گیا۔ یہ کمپنی مشین کے ذریعہ اپنے گاہکوں کو منڈیوں کے بھاؤ بھجوایا کرتی تھی۔ اتفاق سے اُن کی مشین خراب ہوگئی۔ ایڈیسن نے تھوڑی دیر میں اسے ٹھیک کر دیا۔ اس پر کمپنی کے مالک نے ایڈیسن کو مشین کا مینیجر مقرر کر دیا۔ اس نے وہاں چند مہینے کام کیا پھر ایک اَور انجینئر کے ساتھ مل کر تار برقی کی ایک مشین بنائی۔ یہ ایجاد یعنی Stock Ticker ایک بڑے تجارتی ادارے نے چالیس ہزار ڈالر میں خرید لی۔ پھر اُس نے 1876ء میں نیویارک میں ایک لیبارٹری قائم کی۔ یہاں اُس نے گراہم بیل کے ایجادکردہ ٹیلیفون کو بہتر بنایا۔ اُس وقت ٹیلی فون میں بولنے اور سننے کے آلات الگ الگ نہیں ہوتے تھے، ایڈیسن نے اُنہیں الگ الگ کردیا اور یہ سسٹم انگلستان میں تیس ہزار پاؤنڈ کے عوض فروخت کردیا۔
1877ء میں اس نے فونوگراف ایجاد کرکے دنیا کو حیرت میں ڈال دیا۔ 1878ء میں ایک جرمن سائنسدان دان Berliner نے فونوگراف کے اصول پر گرامو فون بنایا۔ ایڈیسن فونوگراف کو اپنی پسندیدہ ترین ایجاد کہا کرتا تھا۔

تاہم ایڈیسن کی سب سے اہم ایجاد بجلی کا بلب ہے۔ 1877ء میں ایڈیسن کو بجلی کی روشنی کے مسئلے میں دلچسپی پیدا ہوئی۔ اس کا بنایا ہوا پہلا بلب 21؍اکتوبر 1879ء کو ساڑھے تیرہ گھنٹے تک جلتا رہا۔ ایڈیسن کا برقی نظام سب سے پہلے ایک بحری جہاز پر چالو کیا گیا جو قطب شمالی کی مہم پر جارہا تھا۔

ایڈیسن انتہائی ذہین و فطین موجد ہی نہ تھا بلکہ کامیاب تاجر بھی تھا چنانچہ اس نے 1880ء میں اپنی لیبارٹری کو 500وولٹ کے بلبوں سے روشن کردیا۔ یورپ کے انجینئر اوقیانوس پار کر کے امریکہ آنے لگے تا کہ بیسویں صدی کے اس نئے معجزے کا دیدار کیا جاسکے۔ وہ 1889ء میں متحرک فلموں کی طرف راغب ہوا اور 1891ء میں ایک آلہ Kenetoscope پیٹنٹ کروایا۔ اُس نے نیوجرسی میں ایک فلم سٹوڈیو بھی قائم کیا جہاں کئی فلمیں تیار کی گئیں۔
ایڈیسن کہا کرتا تھا کہ جینئس ننانوے فیصد محنت اور ایک فیصد جدّت سے وجود میں آتا ہے۔ 1914ء میں پہلی جنگ عظیم چھڑی تو اس کی عمر 67سال تھی۔ اس عمر میں بھی اس نے اپنے ملک کی فوج کے لئے چالیس ایجادیں کیں ۔
18؍ اکتوبر 1931ء کو دنیا کے اس سب سے بڑے موجد کا انتقال ہوا۔ اس نے 84 سال کی عمر پائی۔ 21؍اکتوبر کو اُس کی تدفین عمل میں آئی اور اُس روز سارے امریکہ کی بجلی اس عظیم موجد کے سوگ میں ایک منٹ کے لئے بجھادی گئی۔ حیرت انگیز بات یہ تھی کہ باون سال پہلے اسی تاریخ کو ایڈیسن نے بجلی کا بلب ایجاد کیا تھا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں