تپتے ہوئے صحرا میں کبھی صحن چمن میں – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 12اکتوبر 2011ء میں حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کے حوالہ سے مکرم رشید قیصرانی صاحب کی ایک طویل نظم ’’وصل حبیبؑ‘‘ شائع ہوئی ہے۔

رشید احمد قیصرانی صاحب

اس نظم میں سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے:

تپتے ہوئے صحرا میں کبھی صحن چمن میں
ڈھونڈا ہے تجھے ہم نے کبھی کوہ و دمن میں
تنہائی شب میں کبھی غوغائے سحر میں
دیکھی ہے تری راہ ہر اک راہ گزر میں
ہر درد کا اپنے پہ ہی الزام لیا ہے
ہر لطف ترے نام سے منسوب کیا ہے
اب چاکِ جگر روزِ ازل تک نہ سلیں گے
اب تجھ سے ترے چاہنے والے نہ ملیں گے
ساقی کا وہ اندازِ قدیمانہ نہیں ہے
مَے خانہ تو ہے گردشِ پیمانہ نہیں ہے
ہاتھوں میں عَلم تیری محبت کا سنبھالے
پہنچے ہیں ترے پاس ترے چاہنے والے
دیوانوں نے پردہ ترے جلووں سے ہٹایا
دیدار کا مژدہ تھا سرِ عام سنایا
اونچا کیا اللہ نے ترے بام کا پرچم
لہرایا زمانے میں ترے نام کا پرچم
جس شہر میں ہم چاک گریبان گئے ہیں
اس شہر میں سب نام ترا جان گئے ہیں

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں