تعارف کتاب: بدایۃ المجتھد

علم فقہ کی مشہور کتاب بدایۃ المجتھد کے مصنف محمد بن احمد بن محمد بن احمد بن رشد (520ھ 595-ھ) المعروف ابن رشد ہیں جو اندلس کے ایک مشہور فقیہ تھے جو دینی مسائل میں اجتہاد سے کام لیتے تھے۔ آپ قاضی القضاۃ (چیف جسٹس) کے منصب جلیلہ پر فائز ہوئے۔ آپ کی کتاب ’’بدایۃالمجتھد‘‘ کے بارہ میں ایک مختصر مضمون روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 29؍مئی 2004ء کی زینت ہے۔
حضرت ابن رشدؒ کی اس کتاب کو دیگرفقہی کتب میں ایک نمایاں مقام حاصل ہے۔ اس کے مضامین کی ترتیب دیگر کتب فقہ کی ترتیب سے بالکل مختلف ہے مثلاً عبادات کے بعد کتاب الجھاد کوکتاب الایمان اور کتاب المعاملات سے مقدم رکھا ہے۔
دوسری اہم خصوصیت یہ ہے کہ اس کتاب کے پڑھنے سے اجتہاد کی قوت اور استعداد میں اضافہ ہوتا ہے۔ ابن رشد سے قبل فقہاء کاکام صرف یہ تھا کہ وہ اپنے امام کی رائے کی لازماً تائید کرتے تھے چنانچہ اپنے امام کے قول کو صحیح ثابت کرنے کے لئے ہر قسم کے رطب ویابس دلائل فراہم کئے جاتے جس کا نتیجہ یہ ہوتا کہ ہر فریق اپنے اپنے امام کے مسلک کے ساتھ چمٹا رہتا۔ چنانچہ ان کے ذہنوں میں ایسا جلا پیدا نہ ہوسکا کہ وہ خالی الذہن ہوکر یہ فیصلہ کرسکیں کہ حق کس کے ساتھ ہے اور باطل پر کون ہے۔ لیکن ابن رشد نے یہ کتاب لکھ کر علم کی اتنی بڑی خدمت کی ہے کہ انہوں نے ذہنوں کے دھارے کو بالکل بدل کر رکھ دیا اور کورانہ تقلید کے انداز کو تہ و بالا کردیا اور اذہان میں نئے انداز پر سوچنے کی اہلیت پیدا کر دی۔
تیسری اہم خصوصیت اس کتاب کی یہ ہے کہ بالعموم فقہ کی کتب میں فروعی مسائل جمع کردئیے جاتے ہیں۔ ان کا پڑھنے والا یہ معلوم نہیں کرسکتا کہ کس فرعی مسئلہ کو کس اصول کے تحت مستنبط کیا گیا ہے اور کیا بیان کردہ مسئلہ کاکوئی مخالف پہلو بھی ہے کہ نہیں اور اگر ہے تو اسے بیان کرنے والا کس اصول سے اخذ کرتا ہے۔ ابن رشد نے اس مقلدانہ طرز کوترک کرکے نیا اسلوب بیان اختیار کیا ہے چنانچہ مسئلہ کے موافق اور مخالف پہلو کو بیان کرکے ہر ایک مذہب کے تائیدی دلائل بیان کردیے ہیں اور ساتھ ساتھ ترجیحی مذہب کی نشاندہی کردی ہے۔ اور اگر اُن کو بیان کردہ مسائل میں سے کسی ایک سے بھی اتفاق نہ ہوتو انہوں نے اپنا نیا اجتہاد پیش کرکے اس کو دلائل سے واضح کیا ہے۔ ابن رشد کی وسعت نظر اس بات سے معلوم ہوتی ہے کہ معروف اور غیر معروف ہر قسم کے ائمہ کے مذاہب اس کتاب میں موجود ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں