ایک نَومسلم کی کھری کھری باتیں

مجلس خدام الاحمدیہ بھارت کے ماہنامہ ’’مشکوٰۃ‘‘ فروری 2012ء میں سری نگر کے روزنامہ ’’مومن‘‘ سے منقول ایک تحریر (مرسلہ مکرم عبدالرشید ضیاء صاحب مبلغ سلسلہ کشمیر) شائع کی گئی ہے جس میں میرٹھ کے ایک نَومسلم نے ’’کھری کھری باتیں‘‘ کے زیرعنوان اپنے قبولِ اسلام کی کہانی بیان کرنے کے بعد ایک افسوسناک واقعہ قلم بند کیا ہے۔
وہ لکھتے ہیں کہ مسلمان اس قدر گرچکے ہیں، اس کی مثال مجھے بہار میں ملی جہاں ایک نومسلم نے ایک مسلمان عورت سے شادی کرلی اور اس کے لیے اُس نے چند ایک مسلمانوں سے دوہزار دوسو روپے قرض لیے۔ شادی کے چند دن بعد قرض کی ادائیگی کا تقاضا ہوا تو نَومسلم نے چند دن کی مہلت مانگی لیکن اُن مسلمانوں نے ایک نہ سنی اور اُس کے گھر میں داخل ہوکر دلہن کا ہاتھ پکڑا اور باہر نکال کر کہا کہ جب تک تُو پیسوں کا بندوبست نہیں کرتا تیری بیوی ہمارے پاس گروی رہے گی۔
اس دوران قادیانیوں کی ایک جماعت وہاں پہنچ گئی اور انہوں نے نومسلم کو پانچ ہزار روپے دیے جس سے اُس نے مسلمانوں کا قرضہ چُکادیا۔ اب سُنا ہے کہ وہ نومسلم (عمر) اور اس کی بیوی دونوں قادیانی ہوگئے ہیں اور قادیانیوں کے مرکز قادیان میں رہائش پذیر ہیں۔
اب بتائیے ان دونوں میں گنہگار کون ہے؟ محض 22سو روپے کی مدد کے لیے اُس کی بیوی کو اُٹھالینا کونسا دین ہے!؟…۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں