اہرام مصر

ماہنامہ ’’خالد‘‘ جون 2007ء میں اہرام مصر (Pyramids) کے بارہ میں ایک معلوماتی مضمون مکرم اطہر الزمان فاروقی صاحب کے قلم سے شائع ہوا ہے۔ قبل ازیں اسی موضوع پر ایک مضمون 27؍اپریل 2007ء کے الفضل ڈائجسٹ میں طبع ہوچکا ہے۔

اہرام مصر کا شمار دنیا کے سات پُرانے عجائبات میں ہوتا ہے جو پانچ ہزار سال کے بعد بھی تقریباً صحیح و سلامت موجود ہیں۔ یہ فراعین مصر کے مقبرے ہیں کیونکہ مصر کے قدیم حکمران یہ خیال کرتے تھے کہ ان کی روحیں اس جگہ رہتیں ہیں جہاں ان کے جسم ہوتے ہیں اس لئے پہلے تو وہ بادشاہوں اور دیگر اہم لوگوں کو Mummy بنا کر محفوظ کیا جاتا تا کہ لاش مدتوں خراب نہ ہو۔ پھر اس ممی کے آس پاس اس کی ساری دولت جمع کر دی جاتی اور اس کے اوپر اہرام یعنی مقبرہ بنا دیا جاتا۔
اہرام مصر کی بنیادیں مربع مگر پہلو تکونے ہیں جو اوپرجا کر ایک نقطے پر مل جاتے ہیں۔ اہرام کے سب مینار قدیم مصری شہر Memphis کے قریب ہی واقع ہیں۔ ماہرین اس بات کا اندازہ نہیں لگا سکے کہ یہ پتھر کہاں سے آئے کیونکہ اہرام، مصر کے صحرائی علاقے میں واقع ہیں جہاں کئی سو میل تک پتھروں کا نام و نشان تک نہیں۔ ایک اہم معمہ یہ ہے کہ ان پتھروں کو ایک دوسرے کے اوپر کیسے رکھا گیا اور ان کے اندر کون سا سیمنٹ یا مصالحہ لگایا گیا کہ ہزاروں برس بعد بھی یہ وقت کی تباہ کاریوں سے محفوظ ہیں۔ تاریخ دانوں کے مطابق پہلا ہرم چوتھے خانوادے کے دور یعنی 2900 قبل مسیح میں تعمیر ہوا۔
قاہرہ سے دس میل دُور جیزہ میں Khufu یا Cheops کا ہرم سب سے بڑا ہے اور دنیا کے سات عجائبات میں شامل ہے۔ یہ تیرہ ایکڑ پر پھیلا ہوا ہے۔ یہ ہرم ابتداء میں 768فٹ اور 482 فٹ بلند تھا۔ لیکن ایک منزل گر جانے کی وجہ سے اب اس کی بلندی 450 فٹ رہ گئی ہے۔ اس کی تعمیر میں پتھر کے 23 لاکھ بلاک استعمال کئے گئے ہیں اور ہر پتھر کا وزن اڑھائی ٹن اور جسامت 40 مکعب فٹ ہے۔ اگرچہ اہرام مصر عام طور پر چونے کے پتھر سے تعمیر ہوئے ہیں مگر کئی اہرام اینٹوں کے تھے جن کے اوپر پتھر لگایا گیا تھا۔ اہرام بنانے والوں کو علوم جغرافیہ، ریاضی، جیومیٹری اور فلکیات پر عبور حاصل تھا۔
جب نپولین نے مصر کے دورے کے دوران خوفو کا ہرم دیکھا تو اس کے ساتھ آئے ہوئے سائنس دانوں نے اندازہ لگایا کہ صرف اس ہرم میں اتنا پتھر موجود ہے کہ اس سے فرانس کے گرد دس فٹ اونچی اور ایک فٹ موٹی دیوار تعمیر کی جاسکتی ہے۔ ایک مصری پروفیسر بھی یہی کہتے ہیں کہ اگر اہرام مصر کے گرد موجود پتھر کو ایک ایک فٹ کے مکعب سائز میں کاٹ لیا جائے تو اس سے خط استواء کے ساتھ پوری دنیا کے گرد ایک پتھر کی زنجیر بنا ئی جاسکتی ہے۔ خط استواء کی لمبائی کا اندازہ 25 ہزار میل لگایا گیا ہے۔ اہرام مصر کا وزن تقریباً 65لاکھ ٹن ہوگا۔ اس میں ایسی ایسی پتھروں کی سلیں ہیں جن کا انفرادی وزن سو سوٹن ہے لیکن اُن کو آپس میں اتنی خوبصورتی اور مہارت سے جوڑا گیا ہے کہ اس کے درمیان معمولی سی درز بھی نہیں ہے۔ مینار کی چوٹی نوک نہیں بلکہ ایک وسیع چبوترہ ہے جس کا ہر ضلع 18 فٹ لمبا ہے اور جو بارہ پتھروں سے تعمیر کیا گیا ہے۔
ہر ہرم میں کئی سرنگیں، دریچے، پلیٹ فارم اور خفیہ زمین دوز تہہ خانے ہیں اور یہ عظیم وزنی عمارت ہزار ہا سال گزرنے کے باوجود ایک انچ بھی زمین میں نہیں دھنسی۔ ان اہرام میں ایسے سربستہ راز اور پیش گوئیاں ہیں کہ انسانی عقل دنگ رہ جاتی ہے۔ ایک محقق نے کیا خوب لکھا ہے ۔ ’’وقت ہر چیز کا مذاق اُڑاتا ہے مگر یہ اہرام وقت کا مذاق اُڑارہے ہیں‘‘۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں