آکو پنکچر طریقۂ علاج

آکو پنکچر طریقۂ علاج
(فرخ سلطان محمود)

چینی طریقہ علاج آکو پنکچر کو درد سے چھٹکارہ پانے کیلئے صدیوں سے استعمال کیا جارہا ہے۔ یہ قریباً پانچ ہزار سال پہلے دریافت کیا گیا تھا اور اگرچہ سائنسدان ابھی تک واضح طور پر یہ معلوم نہیں کرسکے کہ یہ طریقۂ علاج کن بنیادوں پر کام کرتا ہے لیکن جائزوں سے یہ ثابت ہوچکا ہے کہ اس طریقۂ علاج کے طبّی فوائد یقینی ہیں۔ اس میں ہفتے میں ایک یا دو بار مریض پر عمل کیا جاتا ہے اور عموماً بارہ سیشنز میں علاج مکمل ہوتا ہے۔ ایک سیشن تقریباً تیس منٹ پر مشتمل ہوتا ہے جس میں جسم میں سوئیاں داخل کی جاتی ہیں اور اُنہیں پانچ سے بیس منٹ تک اپنی جگہ چھوڑ دیا جاتا ہے۔ اس عمل میں برائے نام درد ہوسکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ انسانی جسم میں ایک ہزار سے زائد ایسے نقاط ہیں جہاں سوئیاں داخل کی جاسکتی ہیں۔ بعض اوقات بہت آہستگی کے ساتھ سوئیوں کو حرکت بھی دی جاتی ہے یا بجلی یا گرمی سے متحرک کیا جاتا ہے۔ آکوپنکچر کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر انسان میں دو مؤثر قوتیں ایک توازن کے ساتھ موجود ہوتی ہیں اور جسم میں ایک اہم توانائی موجود ہوتی ہے جو نظر نہ آنے والے خطوط میں سفر کرتی رہتی ہے۔ توانائی کا یہ غیرمرئی راستہ کسی نہ کسی جسمانی عضو کے نظام سے وابستہ ہوتا ہے۔ اگر اِس توانائی کا توازن بگڑ جائے تو جسم بیمار ہونے لگتا ہے۔ آکوپنکچرسٹ اپنے عمل سے اِس توانائی کو متوازن کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
مغرب کے بعض معالجین کا خیال ہے کہ آکوپنکچر میں سوئیوں کے ذریعے اعصاب اور دیگر بافتوں کو متحرک کیا جاتا ہے جس سے جسم کو نئی توانائی مل جاتی ہے اور قدرتی طور پر درد میں افاقہ ہوتا ہے اور جسم میں خون کا بہاؤ بڑھ جاتا ہے۔ جبکہ کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ سوئیوں سے درد دُور کرنے والے مادے کا اخراج بہتر ہوجاتا ہے۔ ایک خیال یہ بھی ہے کہ اِس طریقۂ علاج سے دماغ کو پیغامات پہنچانے والے اعصاب زیادہ متحرک ہوجاتے ہیں جس سے اعصابی نظام زیادہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتا ہے، جسم میں خون کا بہاؤ بہتر ہوجاتا ہے اور جسمانی برقی لہریں فعال ہوجاتی ہیں۔
یہ بھی ثابت کیا جاچکا ہے کہ آکوپنکچر سے صرف مخصوص امراض کا علاج ہی کیا جاسکتا ہے تاہم بعض دواؤں کے ساتھ بھی اِسے فائدہ مند پایا گیا ہے۔ جن بیماریوں میں یہ مفید پایا گیا ہے، اُن میں کمر درد، سردرد، نزلہ زکام، عرق النساء، دمہ، وزن کی کمی، درد شقیقہ اور جوڑوں کا دردشامل ہیں۔ نیز آپریشن کے بعد ہونے والے دانتوں کے درد اور کیموتھراپی کے علاج کے بعد متلی اور اُلٹی کی شکایتوں کو رفع کرنے میں بھی اس سے مدد لی جاسکتی ہے۔ اِسے مخصوص ایام کی تکلیف کم کرنے اور اعصاب کا درد دُور کرنے میں بھی مفید پایا گیا ہے۔ منشیات کی لعنت اور سگریٹ کی عادت ترک کرنے میں بھی اس سے مدد لی جاسکتی ہے۔ بلکہ یہ دعویٰ بھی کیا جاتا ہے کہ آکوپنکچر سے بعض اقسام کا بانجھ پن بھی دُور ہوسکتا ہے۔
یہ بھی ثابت ہوچکا ہے کہ اِس طریقۂ علاج کے ضمنی مضر اثرات بہت کم ہوتے ہیں اور اسے دیگر علاجوں کے ساتھ بھی جاری رکھا جاسکتا ہے بلکہ بعض علاجوں میں یہ بہتر متبادل کے طور پر بھی سامنے آیا ہے۔ تاہم ایسے مریض جنہیں جریان خون کی شکایت ہو یا وہ خون کو پتلا کرنے والی دوائیں استعمال کررہے ہوں، اُن کے لئے آکوپنکچر محفوظ علاج تصور نہیں کیا جاتا ۔ نیز اس کی ایک خامی یہ بھی ہے کہ سوئی داخل کرنے والی جگہ سے بعض اوقات خون رِسنے لگتا ہے یا وہ جگہ سُوج جاتی ہے۔ اِس کے علاوہ اگر استعمال شدہ سوئیاں بغیر مناسب صفائی کے کسی دوسرے مریض پر آزمائی جائیں تو اِس سے بھی متعدی امراض میں مبتلا ہونے کا اندیشہ ہوسکتا ہے۔
چند حالیہ جائزوں سے معلوم ہوا ہے کہ درد دُور کرنے کے لئے یہ طریقہ علاج طبی طور پر کوئی زیادہ موثر نہیں ہے۔ سائنس دانوں نے اس روایتی طریقۂ علاج کے بارے میں کئے جانے والے 13 مطالعاتی جائزوں کی بنیاد پر یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ آکو پنکچر سے درد میں قریباً 4 فیصد تک کمی واقع ہوتی ہے۔ ان جائزوں میں کوپن ہیگن ڈنمارک کے نارڈک کوچر ان سینٹر کے ماہرین نے تین ہزار سے زیادہ مریضوں کے متعدد اقسام کے دردوں پر، جن میں گھٹنوں، آدھے سر اور کمر کے نچلے حصے کا درد بھی شامل تھا، آکو پنکچر طریقۂ علاج کی افادیت کا جائزہ لیا۔ ماہرین کی تحقیق کے نتائج ایم جے جرنل میں شائع ہوئے ہیں اور اسی جریدے میں برطانوی میڈیکل آکوپنکچر سوسائٹی کے ڈاکٹر ایڈرین وائٹ اور ڈاکٹر مائک کمنگز نے بھی تسلیم کیا ہے کہ دردوں پر اگرچہ مجموعی طور پر آکو پنکچر کا اثر زیادہ نہیں ہوتا تاہم یہ طریقۂ علاج چند صورتوں میں فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے خصوصاً پٹھوں کے درد میں، جس کے لئے بہت کم دوسرے علاج موجود ہیں۔اس سے پہلے بھی بہت سے سائنسدانوں کا دعویٰ تھا کہ آکوپنکچر کے ذریعے شفایابی کا تعلق زیادہ تر نفسیاتی ہے نہ کہ جسمانی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں