آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی حضرت رقیّہ رضی اللہ عنہا

آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی حضرت رقیّہ رضی اللہ عنہا کی مختصر سیرت و سوانح پیش ہے جو کہ لجنہ اماء اللہ جرمنی کے رسالہ ’’خدیجہ‘‘ (سیرت صحابیات نمبر 2011ء) میں مکرمہ مبارکہ شاہین صاحبہ کے قلم سے شامل اشاعت ہے۔
آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر 33 سال تھی جب حضرت خدیجہؓ کے بطن سے حضرت رقیّہ پیدا ہوئیں ۔ آپؓ نہایت جمیل تھیں ۔ رواج کے مطابق بچپن میں ہی ابولہب کے بڑے بیٹے عتبہ سے نکاح ہوا۔ ابولہب کے دوسرے بیٹے کا نکاح آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی دوسری صاحبزادی حضرت اُمّ کلثوم سے ہوا۔ جب آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے دعویٰ فرمایا تو ابولہب کے کہنے پر اُس کے دونوں بیٹوں نے آنحضورؐ کی دونوں صاحبزادیوں کو طلاق دے دی۔ بعدازاں حضرت رقیّہؓ کی شادی 5نبوی میں حضرت عثمانؓ بن عفّان سے ہوئی۔
جب مسلمانوں کو حبشہ کی طرف ہجرت کی اجازت ملی تو پہلے قافلہ میں حضرت عثمانؓ اور حضرت رقیّہ بھی شامل تھے۔ کچھ عرصہ بعد اہلِ مکّہ کے قبولِ اسلام کی افواہ سُن کر یہ خاندان واپس مکّہ آیا لیکن یہاں کے حالات تو پہلے سے بھی بدتر تھے چنانچہ دونوں نے دوبارہ ہجرت فرمالی۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابراہیمؑ اور لوطؑ کے بعد عثمانؓ پہلے شخص ہیں جنہوں نے بیوی کے ساتھ ہجرت کی ہے۔ پھر جب حضرت رقیّہ کو علم ہوا کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ کی طرف ہجرت فرمانے والے ہیں تو دونوں پھر مکّہ آگئے اور کچھ عرصہ بعد مدینہ ہجرت فرمالی۔
غزوۂ بدر سے قبل حضرت رقیّہؓ چیچک نکل آنے سے بیمار ہوگئیں ۔ اس پر آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عثمانؓ کو آپؓ کی تیمارداری کے لئے مدینہ میں ہی ٹھہرنے کا ارشاد فرمایا۔ اسی دوران 2 ہجری میں آپؓ کی وفات ہوگئی۔ جب آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم جنگ سے واپس تشریف لائے تو یہ خبر سُن کر بہت مغموم ہوئے اور آپؓ کی قبر پر تشریف لے جاکر دعا کی۔ اسی موقعہ پر آپؐ نے فرمایا تھا کہ رونے میں کچھ حرج نہیں لیکن نوحہ و بَین شیطانی حرکات ہیں ، ان سے قطعاً بچنا چاہئے۔حضرت فاطمہؓ بھی بہن کی قبر پر بیٹھ کر روتی جاتی تھیں اور آپؐ اُن کے آنسو کپڑے سے پونچھتے جاتے تھے۔
حضرت رقیّہؓ کے ایک بیٹے عبداللہ ہوئے جو حبشہ میں قیام کے دوران چھ سال کی عمر میں وفات پاگئے تھے۔
حضرت عثمانؓ کو غزوۂ بدر میں حصّہ نہ لے سکنے کا بہت افسوس رہا لیکن آنحضورؐ نے اُنہیں بدری اصحابؓ کے اجر میں شامل ہونے کی خوشخبری سنائی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں