اَلم گزیدہ ہیں دامانِ دل دریدہ ہیں – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 7؍اکتوبر 2005ء میں شامل اشاعت محترم ثاقب زیروی صاحب کی نظم ’’فریاد‘‘ میں سے انتخاب پیش ہے:

جناب ثاقب زیروی صاحب

اَلم گزیدہ ہیں دامانِ دل دریدہ ہیں
تِرے حضور میں آئے ہیں غم رسیدہ ہیں
مَیں اپنی دیکھتی آنکھوں کو کیسے دھوکہ دوں
چمن کے پھول تو افسردہ خوں چکیدہ ہیں
جو ربط خاص ہے تجھ سے کسی کو کیا معلوم
عدو سمجھتا ہے ہم آہِ نارسیدہ ہیں
تُو لُطفِ خاص سے اپنے نواز دے آقا
جہاں کے لطف و کرم سے بہت کبیدہ ہیں

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں