قوت مدافعت کو بڑھائیں – جدید تحقیق کی روشنی میں

قوت مدافعت کو بڑھائیں – جدید تحقیق کی روشنی میں
(فرخ سلطان محمود)

٭ امریکہ میں کی جانے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ کم عمری میں حد سے زیادہ صفائی خصوصاً جراثیم کُش مواد کا کثرت سے استعمال بچوں میں دل کے امراض کے خطرات میں اضافہ کردیتا ہے کیونکہ اِس سے مدافعتی نظام کمزور ہوجاتا ہے اور ایسے بچے بڑے ہوکر مختلف امراض کا نشانہ بن سکتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بچپن میں معمولی انفیکشن کو خطرناک تصور نہیں کرنا چاہئے کیونکہ یہ بڑی عمر میں دل کے دورے کے خطرے سے بچانے میں کردار ادا کرتی ہیں جبکہ بہت زیادہ صفائی سے مدافعاتی نظام کو قدرتی طور پر کام کرنے سے روک دیا جاتا ہے۔ چنانچہ غیرضروری طور پر جراثیم کُش صابن استعمال نہیں کئے جانے چاہئیں۔
٭ ایک تحقیق کے مطابق موسم سرما میں ڈائٹنگ کرنے سے فلو کے وائرس کے خلاف جسم کی قوت مدافعت میں کمی واقع ہوجاتی ہے۔ امریکی سائنسدانوں کی یہ تحقیق چوہوں پر کئے گئے تجرِبات کے بعد سامنے آئی ہے۔ ان تجرِبات سے یہ ثابت ہوا ہے کہ کم کیلوریز والی خوراک پر رکھے گئے چوہوں میں فلو کے وائرس سے نمٹنے کی صلاحیت نسبتاً کم ہوگئی۔ مشیگن سٹیٹ یونیورسٹی کے ماہرین نے مشاہدہ کیا کہ ڈائیٹ لینے والے چوہوں میں انفیکشن کے خلاف لڑنے کی صلاحیت بہت کم پائی گئی اور اُن کے مرنے کا امکان بھی بڑھ گیا جبکہ معمول کی خوراک لینے والے چوہوں میں فلو کے وائرس کے خلاف قوت مدافعت زیادہ تھی۔ پروفیسر الزبتھ گارڈنر کے مطابق ڈائٹنگ کرنے والے افراد فلو سے نہ صرف بہت جلد متاثر ہوجائیں گے بلکہ انہیں صحت یاب ہونے میں بھی زیادہ وقت درکار ہوگا۔ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ افراد جو فلو کی ویکسین لے چکے ہیں انہیں بھی موسم سرما میں چند ماہ کے لئے ڈائٹنگ سے اجتناب کرنا چاہیے۔
٭ طبی ماہرین نے کہا ہے کہ وقت پر کھانے اور بھوک رکھ کر کھانے سے جسم میں قوت مدافعت کا خود کار نظام آخری عمر تک متحرک رہتا ہے۔ برطانیہ کے رائل اسکول آف میڈیسن میں ہونے والی اس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ جسم دنیا کی سب سے زیادہ جامع اور مؤثر خود کار مشین کی مانند ہے جس کو اگر غذا کی شکل میں بروقت اور مناسب ایندھن ملتا رہے تو اس میں خرابی کی شرح بہت کم ہوجاتی ہے۔ طبی ماہرین نے اس بات سے اتفاق کیا کہ انسانی جسم میں قوت مدافعت کا تعلق خوراک سے براہ راست ہے۔ اگر ایک مقررہ وقت پر اتنی خوراک کھائی جائے کہ تھوڑی سی بھوک باقی رہے تو اس سے قوت مدافعت کے نظام کی استعدادکا ر پر خوشگوار اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ جبکہ ہر وقت کھاتے رہنے اور پیٹ بھر کر کھانے سے اس نظام میں جو خرابیاں پیدا ہوتی ہیں وہ دیگر بیماریوں کو جسم پر حملہ آور ہونے کی دعوت دیتی ہیں۔
٭ امریکن ماہرین نے سفید چینی کے استعمال سے انسانی جسم میں قوت مدافعت میں کمی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سفید چینی جسم میں جاکر وقتی طور پر جسمانی سرگرمی کو بڑھا دیتی ہے مگر اعضاء کی نارمل نشو ونما کو متأثر کرتی ہے اور وہی اعضاء اپنی بھر پور استعداد کار کے مطابق کام کرنے بتدریج قاصر ہوجاتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ گذشتہ 20سال میں عالمی سطح پر چینی کے بڑھتے ہوئے استعمال کی وجہ سے متعدد بیماریوں میں نئی پیچیدگیوں کا سامنے آنا اس بات کی علامت ہے کہ اگر چینی کے استعمال میں اعتدال برتا جائے تو درجنوں بیماریوں سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔
٭ تنہائی پسندی کی عادت بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت کم کردیتی ہے۔ پیٹرز برگ میلبورن یونیورسٹی کے طبی ماہرین نے اپنی اس تحقیق کو سکول اور کالج کے طلبہ پر مکمل کیا ہے جس میں ماہرین نے دیکھا کہ تنہا زندگی گزارنے والے طلبہ نہ صرف اکثر نزلہ و زکام کا شکار رہتے تھے بلکہ ان کو مختلف نوعیت کی الرجیز بھی لاحق تھیں۔ ماہرین کے مطابق سماجی سرگرمیاں کسی فرد کو بیماریوں سے بچانے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ اس تحقیق میں طلبہ کے رویوں، باہمی تعلقات، گرمجوشی، نصابی اور غیر نصابی سرگرمیوں میں شرکت اور دیگر عوامل کا بھی جائزہ لیا گیا تھا۔ ماہرین نے دیکھا کہ جن طلبہ میں تنہائی کی عادت راسخ ہوچکی تھی اُن میں بیماریوں کی شرح 65 سے 70 فیصد زیادہ تھی اور ہر بات پر خوف میں مبتلا ہونا اُن کی عادت تھی کیونکہ وہ حالات کی تلخی برداشت کرنے کے قابل نہیں رہے تھے۔
٭ طبی ماہرین نے کہا ہے کہ بیماریوں کے خلاف مدافعت میں کمی فرد کی شدید دیوانگی کے مرض ’’شیزو فرینیا‘‘ میں مبتلا کر سکتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق یہ مرض جہاں جنیاتی وجوہات سے لاحق ہوتا ہے وہاں موحولیاتی عوامل بھی اس کو متحرک کر سکتے ہیں۔ گوکہ سیزو فرینیا کی وجہ بننے والے مخصوص جینز کی نشاندہی ہوچکی ہے مگر یہ جینز اس وقت زیادہ متحرک ہوجاتے ہیں جب قوت مدافعت میں کمی واقع ہوجاتی ہے۔ یونیورسٹی آف کیلی فورنیا کے پروفیسر رویل اوفوف کی اس منفرد طبی تحقیق سے سیزو فرینیا کے علاج معالجے میں اہم پیش رفت کا امکان ہے۔ طب کی دنیا میں مالیکیو میکنیزم کے ذریعے ان جینز کو متحرک ہونے سے روکا جاسکتا ہے جس سے اس مرض پر قابو پانے میں مدد مل سکتی ہے۔ یہ تحقیق دنیا کے 50مختلف طبی مراکز کے تعاون سے مرتب کی گئی جہاں پر 2ہزار 663 افراد کے جینز کو سکین کیا گیا۔ طبی ماہرین نے کہا ہے کہ جنیاتی سطح پر فرق کو مدنظر رکھ کر عام لوگوں میں شیزو فرینیا کے متعلق قبل از وقت تشخیص ہوسکتی ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں