اس یار با وفا سے کیوں دامن بچاتے ہو – نظم

روزنامہ ’’الفضل ‘‘ربوہ 16؍جون 2009ء میں شامل اشاعت مکرم ضیاء اللہ مبشر صاحب کے کلام سے انتخاب ملاحظہ فرمائیں:

اس یار با وفا سے کیوں دامن بچاتے ہو
حسن ازل کی لو سے نظر کیوں چراتے ہو
اس بن کیوں صنم کوئی جی میں بساتے ہو
’’وہ دیکھتا ہے غیروں سے کیوں دل لگاتے ہو
جو کچھ بتوں میں پاتے ہو اس میں وہ کیا نہیں‘‘
موجوں میں بحرِ عشق کی اپنا بہاؤ دل
اس یار کے نزول کے قابل بناؤ دل
دنیائے بے ثبات سے لوگو چھڑاؤ دل
’’سب خیر ہے اِسی میں کہ اُس سے لگاؤ دل
ڈھونڈو اسی کو یارو بتوں میں وفا نہیں‘‘

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں