اداریہ : تعلق باللہ کے ذرائع

(مطبوعہ رسالہ اسماعیل اپریل تا جون 2013ء)

تعلق باللہ کے ذرائع

اللہ تعالیٰ نے انسانی تخلیق کا مقصد اپنی عبادت بتایا ہے کیونکہ یہی وہ ذریعہ ہے جس سے مخلوق کا اپنے خالق سے مضبوط تعلق قائم ہوسکتا ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ عبادت کے مختلف طریق ہیں جن سے روشناس کروانے کے لئے اللہ تعالیٰ نے مختلف زمانوں میں اور مختلف مقامات پر انبیاء علیھم السلام مبعوث فرمائے۔ اِن پاکیزہ وجودوں نے اپنی ذات میں بھی خدا تعالیٰ کا قرب اور پیار حاصل کرکے یہ بتادیا کہ اگر کسی نے اپنے ربّ سے اپنے تعلق کو بڑھانا ہو تو اس کے لئے کون سے اعمال بجالانا ضروری ہے۔
آنحضور ﷺ نے اپنی سنّت مبارکہ سے بھی یہ بتادیا کہ جو اعمال خدا تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے کا موجب بنتے ہیں وہ بنیادی طور پر دو اقسام کے ہیں اوّل حقوق اللہ (یعنی عبادات)۔ اور دوسرا ذریعہ حقوق العباد کی ادائیگی ہے یعنی خالق کائنات کی مخلوق کے ساتھ ہمدردی اور بھلائی کرنا۔ اللہ تعالیٰ کے پیارے بندے وہی ہوتے ہیں جو دونوں قسم کے حقوق کی ادائیگی میں درجۂ کمال تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔
مقام نبوت پر فائز فرمائے جانے والے ہر پاکیزہ وجود کی زندگی کا یقینا ایک حسین پہلو یہ بھی ہوگا کہ وہ مخلوق اللہ کی ہمدردی میں اپنی تمام تر توانائیوں کے ساتھ مصروف نظر آئے گا۔ بنی نوع انسان کے ساتھ اُس کی یہی محبت اور ہمدردی اُسے مجبور کرتی ہے کہ وہ دعوت الی اللہ کی راہ میں ہر قربانی دیتا چلا جائے اور مخلوق خدا کی ہمدردی میں اپنی ذات کے آرام کو فراموش کردے۔
چنانچہ آنحضور ﷺ ؐ کا اُسوۂ حسنہ اس اظہار کے لئے بہت کافی ہے کہ جہاں آپ ؐ نے اللہ تعالیٰ کے حقوق ادا کرنے کی بے انتہا کوشش کی وہاں مخلوق کی ہمدردی میں بھی اپنی جاں گداز کئے رکھی۔ چنانچہ کسی یتیم اور بیوہ کی خبرگیری ہو، کسی بیمار کی تیمارداری ہو، اپنے عزیز و اقارب کے ساتھ حسن سلوک کا معاملہ ہو، اپنے دوستوں کی ضروریات کا خیال رکھنا ہو، دشمن کے ظلموں پر صبر کرنا ہو یا اُن کے شدید مظالم کے جواب میں عفو کی تعلیم کا عملی اظہار کرنا ہو، غلاموں کی آزادی کا مسئلہ ہو، اور پھر انسان تو انسان بے زبان جانوروں کی بہبود کا معاملہ ہی کیوں نہ ہو، آنحضور ﷺ کا روشن اُسوہ نہایت شان سے دیگر تمام انبیاء کے مقابلہ میں نمایاں اور ممتاز نظر آتا ہے۔
اسی طرح آپؐ کے غلام صادق حضرت مسیح موعود علیہ السلام بھی اپنی انتہائی مصروفیات کے باوجود کبھی گھنٹوں کھڑے ہوکر غریب مریضوں کو دوائیں بناکر دیتے نظر آتے ہیں۔ کبھی کسی ستم رسیدہ کی لمبی داستان سن کر اُس کی دلجوئی کررہے ہیں۔ کہیں راہ چلتے چلتے رُک جاتے ہیں تاکہ ایک بڑھیا کو وہ تحریر پڑھ کر سنادیں جو وہ ہاتھ میں پکڑے لوگوں سے پڑھنے کی التجا کرتی پھر رہی تھی۔ پھر آپؑ نے اپنے ایسے رشتہ داروں کو بھی ہمیشہ معاف فرمادیا جو ساری زندگی آپؑ پر ہرممکن ظلم روا رکھتے رہے تھے۔ بلکہ آپؑ نے ایسے دشمنوں کی بھی مالی مدد فرمادی جن کی زبانیں اور قلم آپؑ کے خلاف بولتے اور لکھتے تھکتے نہ تھے۔
پس ضروری ہے کہ اگر ہم اللہ تعالیٰ کا قرب اور اُس کا پیار چاہتے ہیں تو حقوق اللہ کے ساتھ ساتھ حقوق العباد کا بھی خیال رکھیں۔ اور خصوصاً دوسرے انسانوں کی تکالیف کا مداوا کرنے کے لئے اپنی تمام صلاحیتوں کے ساتھ خدمت خلق کے لئے تیار رہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس کی توفیق عطا فرمائے۔ (آمین)

محمود احمد ملک

50% LikesVS
50% Dislikes

2 تبصرے “اداریہ : تعلق باللہ کے ذرائع

    1. السلام علیکم –
      اس ویب سائٹ میں بہت سا مواد قرب الٰہی کے حوالے سے موجود ہے جو جزوی طور پر مختلف مضامین اور خطبات جمعہ میں شامل ہے۔ براہ کرم سرچ کرکے انتخاب کرلیں۔ اس ویب سائٹ کے مضامین کو اردو اور انگریزی پروگراموں میں کاپی پیسٹ کیا جاسکتا ہے۔ اگر پھر بھی مدد درکار ہو تو رابطہ فرمالیں۔ جزاکم اللہ
      والسلام- محمود ملک

اپنا تبصرہ بھیجیں