پرانا گولڑہ شریف جنکشن

ماہنامہ ’’خالد‘‘ ربوہ مئی 2011ء میں مکرم محمد عثمان انعام صاحب کے قلم سے پاکستان کے ایک پرانے ریلوے سٹیشن کے بارے میں معلوماتی مضمون شامل ہے۔ اسلام آباد کے نواح میں واقع اس ریلوے سٹیشن کو عجائب گھر کا درجہ دیا گیا ہے۔
یہ عجائب گھر 2002ء میں یورپین یونین کے تعاون سے بنایا گیاتھا جس میں برصغیر میں ریل کی آمد اور اُس دَور میں استعمال ہونے والی مختلف چیزوں کو محفوظ کیا گیا ہے۔ یہاں پرانے انجن کے ماڈلز میں بھاپ سے چلنے والا وہ انجن بھی ہے جولاہور میں آنے والا پہلا انجن تھا اور ایگل انجن کہلاتا تھا۔ یہاں محافظوں کے زیراستعمال بندوقیں بھی موجود ہیں جو اب بھی کارآمد ہیں۔ پیغام رسانی کے لیے استعمال ہونے والے آلات بھی رکھے گئے ہیں۔ لارڈ ماؤنٹ بیٹن کے زیراستعمال سیلون کار میں موجود ہیٹر، پنکھوں اور برتنوں پر برٹش ایمپائر کا مونو گرام بنا ہوا ہے۔ اُس دَور کی گھڑیاں، مختلف آلات، ٹائم ٹیبل وغیرہ دیکھنے سے تعلق رکھتے ہیں۔
یہاں پیتل کے وہ برتن بھی رکھے ہیں جن کے بارے میں لکھا ہے کہ اُس دَور میں اسٹیشنوں پر ایسے لوگ بھرتی کیے جاتے تھے جو مسافروں کو پانی پلاتے تھے اور گاڑی رُکنے پر آوازیں لگاتے: ہندو پانی، مسلمان پانی۔ کیونکہ دونوں قومیں ایک دوسرے کے برتنوں میں پانی نہیں پیتے تھے اس لیے دونوں کے علیحدہ برتن رکھے ہوتے تھے۔
میوزیم میں فوجی وردی میں ملبوس میجر رفیع کی تصویر کے ہمراہ ایک عجیب ہیئت کی چابی بھی یہاں رکھی گئی ہے۔ پاکستان بننے کے بعد جب بلوائی ریل گاڑیوں پر حملے کررہے تھے تو میجر رفیع نے بھارت سے آنے والی ایک ٹرین کے ڈبوں میں مسافروں کو سوار کروانے کے بعد اس چابی سے دروازے بند کردیئے اور خود بندوق لے کر انجن پر بیٹھ گئے تاکہ یہ معلوم ہو کہ فوج کی ریل گاڑی ہے۔ یوں سینکڑوں مسلمانوں کو بحفاظت لاہور پہنچانے میں کامیاب ہوئے۔
یہاں اردو اور ہندی عبارتوں کے علاوہ ایسے تصویری بورڈ بھی نظر آتے ہیں جن میں چائے بنانے کا طریق اور اس کے فوائد کا بیان ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ انگریز جب چائے برصغیر میں لائے تو یہاں بسنے والوں نے چائے کو حرام اور نقصان دہ قرار دے کر استعمال کرنے سے انکار کردیا تھا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں