ٹیلیویژن کے موجد جان لوئی بیئرڈ

ماہنامہ ’’تشحیذالاذہان‘‘ فروری 1998ء میں مکرم نجم الاعلیٰ ثاقب صاحب ٹیلیویژن کے موجد جان لوئی بیئرڈ کی کہانی بیان کرتے ہیں جو 1888ء میں ایک درزی کے ہاں پیدا ہوا۔ سائنس میں ڈگری کرنے کے بعد ایک انجینئرنگ کمپنی میں ملازم ہوگیا لیکن جلد ہی ملازمت ترک کرکے کوئی نئی چیز بنانے کے بارے میں سوچنے لگا۔ پہلے اس نے کاربن کی سلاخوں کو بجلی کی مدد سے توڑکر ہیرا بنانے کی کوشش کی لیکن اس میں کامیابی نہ ہوئی۔ چونکہ اسے سردی بہت لگتی تھی اس لئے اُس نے گرم جرابیں بنانے کی بھی کوشش کی جس میں کچھ کامیابی ہوئی لیکن وہ سردی سے بیمار پڑ گیا اور ٹرینیڈاڈ چلا گیا۔ وہاں اُس نے جام بناکر بیچنے کی کوشش کی لیکن ناکامی ہوئی۔ پھر اُس نے کھاد اور صابن بیچ کر گزارا کرنا چاہا لیکن اس کام میں محنت بہت تھی۔ اُس نے جوتوں کے ایسے تلے بنانے کی کوشش بھی کی جن میں ہوا بھری ہو اور وہ نرم اور گرم ہوں لیکن ناکام ہوا۔
35 سال کی عمر میں اسے خیال آیا کہ کیوں نہ ریڈیو کے ساتھ تصویر بھی ہو؟ اس نے کباڑ خانے سے پرانی چیزیں خریدیں اور ایک ایسی مشین بنالی جو کسی چیز کی تصویر ایک سفید کاغذ پر بنا سکتی تھی۔ پھر اس نے اخبارات میں بہتر مشین بنانے کے لئے عطیہ کی درخواست کی تو ایک وائرلیس ڈیلر نے اسے دو سو شلنگ دیدیئے۔
ایک دن جب تجربہ کرتے ہوئے اس نے بیٹیریاں جوڑ کر دو ہزار وولٹ کا کرنٹ پیدا کیا تو غلطی سے ننگی تاروں کو چھو لیا۔ بڑی مشکل سے اس کی زندگی بچ گئی لیکن اس کی حرکتوں کو دیکھ کر مالک مکان نے کمرہ خالی کروالیا۔ تب وہ لندن چلا آیا۔ یہاں ایک بڑے سٹور کے مالک نے اسے 25 شلنگ فی ہفتہ پر ملازم رکھ لیا تاکہ وہ ہر روز اس کی دکان پر آکر اپنی مشین سے تماشا دکھایا کرے۔
پھر تجربات کرتے کرتے 2؍اکتوبر 1925ء کو بیئرڈ ایک مجسّمے کی شکل کو صاف طور پر اپنی مشین پر لانے میں کامیاب ہوگیا۔ 1929ء میں BBC نے پہلا TV پروگرام نشر کیا لیکن 1937ء میں BBC نے بیئرڈ کی بجائے ایک اور کمپنی سے معاہدہ کرلیا۔ اور اس طرح بیئرڈ 1946ء میں زخمی دل کے ساتھ اس دنیا سے رخصت ہوگیا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں