نزولِ ملائک

مجلس انصاراللہ ناروے کے رسالہ ’’انصاراللہ‘‘ برائے 2011ء میں ’انتخاب‘ کے زیرعنوان جو تحریریں شامل اشاعت ہیں ، اُن میں سے ایک ہدیۂ قارئین ہیں :
حضرت شاہ عبدالعزیز صاحب محدّث دہلوی رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں کہ مَیں جس زمانہ میں دہلی کہنہ میں رہتا تھا۔ کوچۂ انبیاء میں ایک سیّد کے گھر ایک پوربی باندی رہتی تھی جو بالکل جاہلہ تھی اور نماز کی بھی پابند نہ تھی۔ چونکہ وہ عمر رسیدہ ہوگئی تھی اور گھر کے تمام صاحبزادوں پر اپنا حق رکھتی تھی اس لئے وہ لوگ اس کی بڑی خدمت کرتے تھے۔ جب اُس کا آخری وقت ہوا تو وہ ایک آواز پوربی لہجے میں بلند کرتی تھی جس کا مطلب کسی کی سمجھ میں نہ آتا تھا۔ آخر میرے چچا شاہ اہل اللہ رحمہ اللہ کو بلایا گیا۔ وہ تشریف لے گئے اور معلوم کرلیا کہ اُس کی زبان سے

لَاتَخَافِیْ لَاتَحْزَنِیْ

(اے عورت! مت خوف کر، مت غمگین ہو)

نکل رہا ہے۔ چچا صاحب نے اُس کے تیمارداروں سے فرمایا کہ اس سے دریافت کرو کہ یہ الفاظ کس وجہ سے کہہ رہی ہے؟ بڑی کوشش کے بعد اُس نے جواب دیا کہ ایک جماعت (فرشتوں کی) آئی ہوئی ہے، اُس کی زبان سے یہ الفاظ نکل رہے ہیں ۔ پھر آپؒ نے دریافت فرمایا کہ کیا تُو اِن الفاظ کا مطلب سمجھ رہی ہے؟ اُس نے کہا کہ مجھے تو بس اتنا محسوس ہو رہا ہے کہ یہ جماعت مجھے تسلّی دے رہی ہے۔ آپؒ نے فرمایا کہ کس عمل کی وجہ سے یہ تسلّی دی جا رہی ہے؟ اُس نے کہا کہ یہ کہہ رہے ہیں کہ تیرے پاس اَور اعمالِ خیر تو نہیں ہیں ، البتہ تُو ایک دن بازار سے گھی لائی تھی۔ گھر آکر تُو نے گھی کو جوش دیا تو اُس میں سے ایک روپیہ نکلا۔ اوّل تُو نے چاہا کہ اس روپے کو چپکے سے اپنے پاس رکھ لے لیکن پھر یہ خیال کرکے کہ حق تعالیٰ دیکھ رہا ہے، تُو نے وہ روپیہ دکاندار کو لَوٹادیا۔ تیرا یہ عمل اللہ کے یہاں پسند آیا اور اسی وجہ سے یہ بشارت دی جارہی ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں