مکرم ڈاکٹر عبدالکریم خالد صاحب

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 24؍مارچ 2011ء میں مکرم عبدالباسط بٹ صاحب کا ایک مضمون شائع ہوا ہے جس میں انہوں نے محترم شیخ نصیرالدین احمد صاحب کا وہ خط شامل کیا ہے جو انہوں نے مضمون نگار کے والد محترم ڈاکٹر عبدالکریم خالد صاحب درویشِ قادیان کی وفات پر حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ کی خدمت میں ارسال کیا تھا۔
حضورؒ کے نام اپنے خط میں محترم شیخ صاحب نے لکھا کہ مکرم ڈاکٹر عبدالکریم خالد صاحب موصی تھے اور بے حد مخلص خاندان کے فرد تھے۔ آپ کے والد مکرم خواجہ عبدالواحد صاحب پہلوان کا ریتی چھلہ قادیان میں لکڑیوں کا ٹال بھی ہوا کرتا تھا اور ساتھ وہ دودھ دہی کی دکان بھی کرتے تھے۔ میری دوستی ان سے 1937ء میں ہوئی جب مَیں بیمار ہوکر ہسپتال میں داخل ہؤا اور خدام الاحمدیہ کی طرف سے عبدالکریم صاحب نے میری دن رات خدمت کی۔ ان کی پانچ بہنیں تھیں لیکن بھائی کوئی نہیں تھا۔ ایک بار انہوں نے نہایت دل گرفتگی کے ساتھ اس امر کا ذکر کیا تو مَیں نے کہا کہ مجھے اپنا بھائی بنالیں چنانچہ ہم نے ایک تحریر لکھ کر اس پر دستخط کرکے رکھ لی کہ آج سے ہم دونوں بھائی بنے ہیں۔ تقسیم ہند کے بعد آپ دو اڑہائی سال درویش کے طور پر قادیان میں رہے اور اس دوران دارالمسیح حلقہ کے زعیم بھی رہے۔ نہایت شگفتہ مزاج اور ہردلعزیز تھے۔ ان کے والد کی علالت اور فیملی کی نگہداشت کے پیش نظر حضرت مصلح موعودؓ کی خدمت میں درخواست کی گئی تو آپ کو پاکستان آنے کی اجازت ملی۔ گوجرہ میں احمدیت کا آغاز آپ کے والد اور اقرباء کے ذریعہ ہوا۔ آپ کی آمد سے بھی جماعت میں ایک مخلص اور مستعد کارکن کا اضافہ ہوا۔ محترم خالد صاحب دن بھر سیمنٹ اور کوئلہ کا کاروبار کرتے تھے۔ جبکہ رات کو احمدیہ دارالمطالعہ گوجرہ میں آجاتے اور رات گئے تک ہومیو ڈسپنسری چلاتے۔ احمدی اور غیراحمدی مفت علاج اور دوائی کی سہولت پاتے۔ آپ نے ہومیوپیتھی میں سرکاری امتحان دے کر سند بھی حاصل کرلی تھی۔
محترم شیخ نصیر احمد صاحب نے مضمون نگار کے نام اپنے خط میں لکھا کہ مجھے کئی ایسے واقعات یاد ہیں جن میں کسی نے مکرم عبدالکریم خالد صاحب سے دشمنی کی لیکن جب وہ کسی مصیبت میں پھنسا تو آپ وہ پہلے شخص ہوتے جو اُس کی مدد کو پہنچتے۔ آپ کہا کرتے تھے کہ ہم نے احمدیت میں یہی سیکھا ہے کہ ایسے طریق سے بدلہ لو جس سے دشمنی دوستی میں اور نفرت محبت میں بدل جائے۔
محترم عبدالکریم خالد صاحب کو دورِ درویشی کے دوران اسیر راہ مولیٰ رہنے کی سعادت بھی ملی۔ آپ حضرت مصلح موعودؓ کی اجازت سے قائم کی جانے والی بزم درویشانِ قادیان کے بھی رکن تھے۔ اس بزم نے بعد ازاں رسالہ ’’درویش‘‘ بھی جاری کیا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں