مکرم ملک محمد انور صاحب شہید

ماہنامہ ’’خالد‘‘ ربوہ کے مختلف شماروں میں چند شہدائے احمدیت کا تذکرہ حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ کے خطباتِ جمعہ کے حوالے سے شامل اشاعت ہے۔
مکرم ملک محمد انور صاحب ابن مکرم ملک محمد شفیع صاحب 1945ء میں قادیان میں پیدا ہوئے۔ آپ اپنے والدین کے اکلوتے بیٹے تھے۔ آپ حضرت ملک محمد بوٹا صاحبؓ کے پوتے تھے۔ تقسیم ہند کے بعد آپ کے والد صاحب تلاشِ معاش کے سلسلہ میں مختلف جگہوں پر مقیم رہے۔ شہادت کے وقت آپ کا خاندان سانگلہ ہل ضلع شیخوپورہ کے قریبی گاؤں چک نمبر 45مرڑ میں مقیم تھا۔آپ کو دعوت الی اللہ کا بہت شوق تھا۔ وہاں کے سکول ٹیچر مکرم رانا محمد لطیف صاحب جب آپ کی کوششوں کے نتیجہ میں احمدی ہوئے تو گاؤں کے لوگ کھلے عام آپ کی مخالفت کرنے لگے۔22؍ اگست 1978ء کی صبح آپ نے گلی میں شور سنا تو اپنے والد کے ہمراہ گھر سے باہر نکلے۔ اس پرلاٹھیوں اور برچھیوں سے مسلح افراد نے ان دونوں پر حملہ کردیا۔ جب آپ شدید زخمی ہوکر گر پڑے تو مخالفین نعرے لگاتے ہوئے اور بھنگڑا ڈالتے ہوئے بھاگ گئے کہ ’’ایک مرزائی کو ہم نے لے لیا مگر دوسرابچ گیا‘‘۔
ملک محمد انور صاحب کو انتہائی زخمی حالت میں فوری طورپر فیصل آبادہسپتال پہنچایا گیا جہاں پر مکرم ڈاکٹر ولی محمد صاحب نے آپ کا آپریشن کیا مگر زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے اُسی رات آپ شہید ہوگئے۔ بوقت شہادت آپ کی عمر چونتیس سال تھی۔ آپ نے بیوہ صدیقہ بیگم صاحبہ کے علاوہ ایک بیٹا اور والد پسماندگان میں چھوڑے۔
شہید مرحوم کے والد ملک محمدشفیع صاحب بھی اپنے بیٹے کو بچاتے ہوئے شدید زخمی ہوئے تھے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں