حضرت خلیفۃا لمسیح الرابع ؒ کی قبولیت دعا

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 24؍مئی 2004ء میں مکرم چوہدری نصیر احمد صاحب نے اپنے مضمون میں حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ کی قبولیت دعا کے چند واقعات بیان کئے ہیں۔
٭ مکرم محمود ناصر ثاقب صاحب امیر جماعت احمدیہ بورکینا فاسو(مغربی افریقہ) لکھتے ہیں: دیدگو جماعت کی ایک فعال ممبر لجنہ کو شوگر کی تکلیف تھی۔ اس کے پاؤں پر ایک پھوڑا نکل آیا۔ بہت علاج کرواتے رہے لیکن افاقہ نہ ہوا۔ جب حالت زیادہ خراب ہوگئی تو وہ اپنے شہر سے 230؍کلومیٹر دُور دارالحکومت واگاڈوگو کے سرکاری ہسپتال میں لے کر آئے جہاں معائنہ کے بعد ڈاکٹروں نے فیصلہ کیا کہ اس کا پاؤں کاٹ دیا جائے۔ لیکن اس کی ایک عزیزہ نے مجھے صورتحال سے آگاہ کیا تو خاکسار نے اس سے کہا کہ دعا کے لئے حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒ کی خدمت میں لکھتے ہیں اور ہومیوپیتھی دوائی بھی دیتے ہیں، ابھی پاؤں نہ کٹوایں۔ پھر مَیں نے حضورؒ کا شوگر والا نسخہ اور ساتھ ’’سیلیشیا‘‘ ایک لاکھ کی دو خوراکیں بھجوادیں۔ چند دنوں تک بظاہر زخم میں کوئی فرق نظر نہ آرہا تھا لیکن وہ خاتون کہتی تھیں کہ میں ٹھیک ہو رہی ہوں۔ چنا نچہ خدا تعالیٰ کے فضل سے وہ خاتون بالکل صحت یاب ہو کر خود چل کر ہمارے مشن باقاعدہ شکریہ ادا کرنے آئی۔
٭ مکرم ڈاکٹر حفیظ احمد بھٹی صاحب آف لندن تحریر کرتے ہیں کہ حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒ کی کتاب ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل کا پہلا ایڈیشن 1996ء میں شائع ہوا جس کو پڑھنے کے بعد امریکہ کی ایک احمدی خاتون نے اپنی ایک غیرازجماعت دوست مکرمہ ارم ایاز صاحبہ سے ذکر کیا جو کہ ایک موٹر کار کے حادثہ میں ریڑھ کی ہڈی ٹوٹ جانے کی وجہ سے اپنے نچلے دھڑسے مفلوج ہوچکی تھیں اور کلی طور پر چلنے پھرنے کے قابل نہ تھیں۔
یہ خاتون خود بھی ڈاکٹر ہیں، ان کے والد، ایک بہن اور بہنوئی بھی امریکہ میں ڈاکٹر ہیں جبکہ خاوند نیوروسرجن ہیں۔ جس وجہ سے ان کو علاج کی ہر سہولت میسر تھی لیکن صحت یابی کے آثار بہت کم تھے۔ اپنی دوست کے ایماء پر انہوں نے جون 1997ء میں حضرت اقدس کی خدمت میں سارے حالات تحریر کئے اور علاج اور دعا کی درخواست کی۔ حضور انور نے یہ کیس خاکسار کے سپرد کیا اور ارشاد فرمایا کے میرے نسخہ سے علاج کریں۔ خاکسار نے حضور کا نسخہ یعنی Hypericum, Symphytum, Arnica, Rutaاور Calc. Phosتیس کی پوٹینسی میں دن میں تین بار دلوانی شروع کی۔ جس کے نتیجہ میں اللہ کے فضل سے وہ اس قابل ہوگئیں کہ وہیل چیئر پر ہی ہسپتال کی ڈیوٹی دوبارہ شروع کردی اور آٹھ سے دس گھنٹے تک کام کرتی تھیں۔ انہوں نے ایک بار بتایا کہ بعض اوقات کام کے دوران ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ابھی اٹھ کر چل پڑوں گی اور اب احساس نہیں رہا کہ میرا نچلا دھڑ مفلوج ہے۔
٭ مکرم شیر محمد صاحب کی بیگم اپنی بیٹی بشریٰ پروین کی معجزانہ شفایابی اور حضور کی دعاؤں سے صاحب اولاد ہونے کے متعلق تحریر کرتی ہیں:
’’میری بیٹی بشریٰ پروین پولیو کے جان لیوا مرض میں مبتلا ہو گئی۔ حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ کے علاج اور دعاؤں کی بدولت میری بیٹی خدا کے فضل سے بالکل ٹھیک ہوگئی۔ پھر اس کی شادی ہوگئی لیکن ڈاکٹروں نے کہہ دیا کہ اس کے ہاںاولادنہ ہوگی مگر خدا کا فضل شامل حال ہوا اور پیارے آقا کی دعاؤں اور علاج سے اللہ تعالیٰ نے دس سال بعد بیٹے سے نوازا۔ جب بھی کبھی بشریٰ حضورؒ سے ملاقات کے لئے جاتی تو حضورؒ اس وقت کو ضرور یاد کرتے کہ جب وہ وہیل چیئر پر دوائی لینے گئی تھی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں